گورنر کے پی کا علی امین کو وزیراعلیٰ سندھ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پشاور:
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کو سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج دے دیا۔
اپنے بیان میں گورنر کے پی نے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے ایک فیصد بھی زیادہ کارکردگی کی ہو تو وزیر اعلیٰ سندھ حکومت چھوڑ دیں گے، علی امین گنڈا پور مناظرے میں ہار گئے تو استعفا دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور میٹنگ میں الگ بات کرتے ہیں اور باہر جا کر مکر جاتے ہیں۔
کسانوں کے احتجاج کے اعلان پر صوبائی گورنر نے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ مل کر سول نافرمانی کریں گے، میں دیکھتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ کیسے کسانوں سے ٹیکس لیتا ہے۔ کسان کنونشن کے بعد بلدیات کنونشن کریں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کبھی صوبے کے حقوق کی جنگ اسلام آباد میں نہیں لڑی لیکن کے پی حکومت نے فیصلہ کرلیا کہ صوبے کو غرق کرنا ہے، کئی سالوں سے صوبے کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان ٹیکس کے خلاف اسپیکر کے پی اسمبلی کو خط لکھا، چترال سے ڈی آئی خان تک ہر جگہ احتجاج میں ان کے ساتھ ہوں گا۔
گورنر کے پی نے کہا کہ اب حکومت نے غریب کسانوں سے بھتہ لینا شروع کر دیا ہے، جن لوگوں کو صوبائی حکومت کو مسلط کیا لوگ ان کو بھتہ دے رہے ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں کسان کو کسان کارڈ، کے پی میں کسان سے بھتہ لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے کسانوں نے زراعت ٹیکس کے خلاف صوبے بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کے سامنے صوبہ بھر کے کسان دھرنا دیں گے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں کسان کنونشن کے دوران احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ کسان کنونشن میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان کے بعد کسان صوبے بھر میں احتجاج کریں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان وزیر اعلی نے کہا کہ علی امین
پڑھیں:
نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔
سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔
سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔
مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔
او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور