سینئر صحافی، دانشور، شاعر اور کالم نگار اثر چوہان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز رپورٹر) سینئر صحافی، دانشور، شاعر اور کالم نگار اثر چوہان طویل علالت کے بعد اتوار کی شام قضائے الہیٰ سے انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق اثر چوہان نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز سرگودھا میں “نوائے وقت” کے نامہ نگار کی حیثیت سے کیا تھا۔ بعد ازاں وہ لاہور منتقل ہو گئے اور اردو روزنامہ “سیاست” اور پھر ایک پنجابی جریدہ چانن” نکالا۔
ان کی اہلیہ نجمہ اثر چوہان پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں پنجاب اسمبلی کی رکن اور پیپلز پارٹی شعبہ خواتین پنجاب کی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئیں۔ اہلیہ کے انتقال کے بعد انہوں نے دوسری شادی کی تاہم ان کی دوسری اہلیہ بھی انہیں داغِ مفارقت دے گئیں۔ جبکہ ان بیٹے اپنے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ برطانیہ اور امریکہ میں مقیم ہیں۔
اثر چوہان بااصول اور بےباک صحافی تھے انہوں نے صحافت ہی کو اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا۔ مرحوم مجید نظامی کے ساتھ ان کی خصوصی انسیت تھی جنہوں نے انہیں “شاعرِ نظریہ پاکستان “کا لقب دیا تھا۔ انہوں نے 90ء کی دہائی میں” نوائے وقت” میں اپنے کالم “سیاست نامہ” کا آغاز کیا اور اپنی زندگی کے آخری سانس تک وہ “نوائے وقت” کے ساتھ وابستہ رہے۔
ان کی عمر 86 برس تھی۔ وہ اپنی سوانح حیات مرتب کررہے تھے تاہم فرشتۂ اجل نے انہیں اس کی تکمیل کی مہلت نہیں دی۔ ان کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادوں کی برطانیہ اور امریکہ سے پاکستان آمد پر ادا کی جائے گی۔ وہ گذشتہ3 سال سے 447 عمر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں مقیم تھے اور علالت کے باعث ان کی نقل و حرکت گھر تک ہی محدود ہوکر رہ گئی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب ٹرانسپلانٹ پروگرام کا آغاز، 5 آپریشن بالکل مفت ہوں گے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اثر چوہان
پڑھیں:
نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
ایک مشہور اسرائیلی صحافی نے غاصب صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس شخص کے لا تعداد جھوٹ پر عملدرآمد کرنا ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کیلئے مکمل حکومتی وسائل بھی کافی نہیں! اسلام ٹائمز۔ معروف اسرائیلی صحافی بن کیسپت (בן כספית-Ben Caspit) نے صیہونی اخبار معاریو (Ma'ariv) میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں، گذشتہ ہفتے، کرپشن کے مقدمات کی سماعت کے دوران پولش نژاد غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک اور جھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کے لاتعداد جھوٹ پر عملدرآمد ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کے لئے حکومتی وسائل بھی کافی نہیں اور حتی طیارہ بردار بحری بیڑے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بن کیسپت کا لکھنا تھا کہ یہ آدمی دن میں 24 گھنٹے، کسی بھی وقت، کسی بھی موسم اور کسی بھی زبان میں جھوٹ بولتا ہے جیسا کہ اسی ہفتے ہم نے ربی ہرش کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو میں اس کے جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا۔
بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ججوں سے بھی جھوٹ بولا ہے جب اس نے اعلان کیا تھا کہ 1999 کے انتخابات کے بعد اور ان انتخابات میں اپنی شکست پر وہ سیاسی میدان چھوڑ کر ایک "سابق سیاستدان" بن گیا تھا اور سیاست میں واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ صیہونی صحافی نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو نے دعوی کر رکھا ہے کہ با اثر لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات "مکمل طور پر مجاز اور قانونی تھے"۔ اسرائیلی صحافی نے بیان کیا کہ جیسے ہی نیتن یاہو نے اس وقت استعفی دیا، اس نے عملی طور پر سیاست میں واپسی کے لئے اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا اور اس کے کارندوں نے بھی ہمارے لئے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی صحافی نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ان تمام صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ مفاہمت کی ایک مہم بھی شروع کی تھی کہ جن کے ساتھ وہ اپنے اقتدار کی مدت کے دوران تنازعات میں گھرا رہا تھا۔ بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے براہ راست مجھ پر بھی زور دیا تھا کہ وہ سیاست میں واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمارے درمیان انجام پانے والی کوئی بھی بات چیت اسی محور کے گرد گھومتی تھی۔ معروف اسرائیلی صحافی نے اپنی تحریر کے آخر میں تاکید کی کہ نیتن یاہو نے بات چیت کے اختتام پر مجھ سے التجا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ "مجھ پر ایک احسان کرو اور سارہ (نیتن یاہو کی اہلیہ) کو اپنے حال پر چھوڑ دو!" جس کے جواب میں مَیں نے اسے کہا کہ "جب تک وہ (سارہ) حکومتی معاملات میں مداخلت نہ کرے، میں اس کے معاملات میں مداخلت کی کوئی خواہش نہیں رکھتا!"