City 42:
2025-06-19@15:05:47 GMT

پاک بحریہ کی مشق سی گارڈز 2025 کا آغاز 24 فروری سے ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک: پاک بحریہ کی مشق سی گارڈنز 2025 کا انعقاد 24 سے 28 فروری تک ہوگا۔

کراچی میں پاکستان نیوی ایکسر سائز سی گارڈ 25 کے حوالے سے بریفنگ میں ڈائریکٹر جوائنٹ انفارمیشن کوارڈینیشن سینٹر ( پاک بحریہ) کمانڈر عاطف خان نے کہا کہ یہ ایکسرسائز میری ٹائم کوآرڈینیشن میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ پاکستان کے میری ٹائم زون میں سیکیورٹی کا تجزیہ کیا جائے گا۔  مشقوں کے درمیان مختلف اسٹیک ہولڈرز کے کردار کو جانچا جائے گا۔ یہ مشقیں سمندری دفاع کو مزید محفوظ بنائیں گی۔

پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی کے اعتبار سے  چیلنجز بڑھتے جارہے ہیں۔ میری ٹائم سیکیورٹی کے مقاصد کا حصول ان مشقوں سے ممکن ہوسکے گا۔ ان مشقوں کے ذریعے پاک بحریہ و دیگر ادارے بہتر انداز میں میری ٹائم سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹ سکیں گے۔

پاکستان کوسٹ لائن کا رقبہ 2 لاکھ 90 ہزار اسکوائر کلو میٹر بنتا ہے۔ پاکستان کی کوسٹ لائن بھارت سے ایران تک محیط ہے۔ پاکستان کے میری ٹائم زون سے ہر سال 70 ہزار جہاز گزرتے ہیں۔ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم بہترین پورٹس ہیں جہاں ایل این جی جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں۔ 40 فش لینڈنگ سائٹس ہیں جن سے 10 لاکھ لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی

ڈائریکٹر جوائنٹ انفارمیشن کوارڈینیشن سینٹر ( پاک بحریہ) کمانڈر عاطف خان نے مزید کہا کہ میرین ٹائم پالوشین اینٹی نارکوٹکس جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ماضی میں اس میں ہمیں کچھ حادثات کا سامنا کرنا پڑا۔ہمیں گڈانی جیسے ماضی کے واقعات ہر قابو پانے کے لئیے اقدامات اور موٹر سدباب کرنا ضروری ہے۔ ان تمام مسائل سے نبردآزما ہونے کے لئیے ہمیں تعاون کو بڑھانا ہے اور پاک نیوی کو جدید خطوط پر استوار کررھے ہیں ۔

پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر جاری نہ ہوسکا

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاک بحریہ میری ٹائم

پڑھیں:

یہ بھی میری ہی جنگ ہے

ایران کےساتھ اختلاف و اتفاق کا معاملہ الگ، پالیسیوں سے اختلاف، پاکستان میں مداخلت پر اعتراض، پراکسیز پر تنقید یکسر مختلف، لیکن جب اسرائیل جیسا بدمعاش حملہ آور ہو تو پھر یہ بھی میری ہی جنگ ہے۔ جب نیتن یاہو للکارے یا ٹرمپ آنکھیں دکھائے تو میں ایران ہوں۔ کل بھارت اس غلط فہمی میں پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ یہاں کا فتنہ انتشار ان کا راستہ ہموار کرے گا، لیکن وہ فتنہ چاہ کر بھی کچھ نہ کر سکا، بھارت اور اس کے ایجنٹ دونوں ہی رسوا ہوئے۔ آج بھارت کا سرپرست، بلکہ’’ ماں جایا‘‘ بھی یہی سوچ کر ایران پر پل پڑا کہ امت منقسم ہے، لیکن شہباز شریف سے محمد بن سلمان تک اور احمد الشریع جولانی سے اردوان تک، سب نے ایران کے ساتھ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جس طرح سے بنیان مرصوص ہونے کا ثبوت دیا ہے، یہ منظر یہود و ہنود اور ان کی ’’باوا آدم‘‘ کی موت ہے۔
یہ جنگ یہاں رکے گی نہیں، پھیلے گی۔ وقتی طور پر اگر امن کا وقفہ آ بھی گیا تو بہت مختصر ہوگا۔ یہ اللہ کے ماننے والوں اور اللہ کے باغیوں کے درمیان وہ آخری معرکہ ہو سکتا ہے جس کی بشارتیں اللہ کے نبی، آقا محمد ﷺ نے دے رکھی ہیں، لیکن اطمینان یہ ہے کہ اسرائیل کی اوچھی حرکت نے امہ کے تن مردہ میں جان ڈال دی ہے۔ وہ جو کل تک سود و زیاں کا حساب جوڑتے، امریکہ کی خوشنودی کی خاطر یہودیوں کو قبول کرنے کے راستے تلاش کر رہے تھے، انہیں بھی سمجھ آتی دکھائی دے رہی ہے۔ یقینا دنیا بدل رہی ہے، واضح طور پر دو بلاکس میں تقسیم ہو چکی ہے، وقت کے ساتھ یہ تقسیم بڑھے گی، تصادم کے امکانات بھی بڑھیں گے۔
یہ جنگ اپنے فیصلہ کن موڑ کی جانب بڑھتی ہے یا امن کے کسی مختصر وقفے کی طرف رخ کرتی ہے، اس میں امت کے لیے صرف مواقع ہی نہیں، سبق بھی ہیں۔اول یہ کہ یہود و ہنوداوران کےاتحادی کسی قیمت پرکسی مسلمان ملک کےحامی و ہمدرد نہیں ہو سکتے ، بھارت نےچاہ بہارسمیت ایران کے ساتھ بےشمار معاہدوں اورقربتوں کےباوجود دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل کا ساتھ دےکر ثبوت مہیا کر دیا کہ آستین کے ان سانپوں کو جتنا بھی دودھ پلا لیں، یہ ڈسنے سے باز نہیں آئیں گے۔ لازم ہے کہ مسلم ممالک اپنے فیصلوں اورمعاہدوں میں ایران اور بھارت کے تعلقات اور انجام کو نہ بھولیں، خصوصاً عرب دوست، جو دل و جان سےبھارت پر فریفتہ ہیں اورمال ودولت لٹاتےچلےجارہے ہیں۔ ان کے لیے سبق ہے کہ خدانخواستہ وقت پڑا جو کہ اب زیادہ دور نہیں رہا ، تو یہی بھارت ان کا سب سے بڑا دشمن ہوگا، ان کے معاشروں میں پھیلے یہ بھارتی شہری دشمن کے سب سے بڑے جاسوس ثابت ہوں گے۔دوسرا سبق یہ کہ اختلافات جتنے بھی ہوجائیں، نفرتیں جتنی بھی بڑھ جائیں، یقینا ایران اور احمد الشریع سے زیادہ نہیں ہو سکتیں، لیکن جب وقت پڑتا ہے تو اپنے ہی کام آتے ہیں، زخموں کو بھول کر، نفرتوں کو نظرانداز کر کے۔ لازم ہے کہ مستقبل کی خارجہ پالیسیوں میں دھیان رکھاجائے کہ باہمی اختلاف اس حد تک نہ چلا جائے کہ کل اکٹھے بیٹھتے ہوئے نظریں جھکانا پڑیں۔
سب سے بڑھ کر، سب سے اہم یہ کہ دولت کے انبار ضرور لگائیں، عیاشیاں بھی کریں، لیکن نہ بھولیں کہ ’’ہےجرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات‘‘۔ دنیا طاقت کی ہے، کمزور کو کچل دیا جاتا ہے، اور کمزور اگر مسلمان ملک ہو تو پھر غلامی اس کا مقدر ہے۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان، ترکی اور کسی حد تک ایران اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں، باقی امت کہاں کھڑی ہے؟ یہ کوئی راز کی بات نہیں۔ قطر،بحرین،سعودی عرب اور عراق میں امریکی افواج کے اڈےحقیقت بتانےکو کافی ہیں۔ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی اندھی حمایت کے بعد سوال یہ ہے کہ ان ممالک کا اگر اسرائیل سے کوئی تنازع ہوا جو کہ زیادہ دور نہیں ،تو کیا یہی امریکی اڈے ان کے دفاع کو نہیں روندیں گے؟
وقت کے قاضی کا یہ اٹل فیصلہ اب مان لینا چاہیے کہ آپس کی لڑائیوں میں یقینا امریکی آپ کے ساتھ ہوں گے، کیونکہ دونوں جانب گرنے والی لاشیں ان کے دشمن مسلمانوں کی ہوں گی، بصورت دیگر نہیں۔وقت آگیا ہےکہ دولت کے انبار رکھنے والے سوچیں، سمجھیں اور اس جنگ کا سب سے قیمتی سبق ازبر کر لیں کہ دفاع اولین ضرورت ہے، مانگے تانگے کا نہیں، اپنا بااختیار دفاع ،جیسا پاکستان کاہے یا کم ازکم ایران کا ۔ لازم ہےکہ سبق سیکھا جائے اور او آئی سی نام کے مردہ گھوڑے کو چابک رسید کر کے اٹھایا جائے۔ چڑیوں کے اس چنبےکو عقابوں کا جھنڈ بنایا جائے۔ عالمِ اسلام نیٹو کی طرز پر مشترکہ دفاع کا معاہدہ کرے، بنیان مرصوص کی بنارکھی جائے۔ پاکستان اور ترکی کی ٹیکنالوجی،عربوں کاپیسہ، ایرانیوں اور افغانیوں کا جذبہ،اورافریقی مسلمانوں کی افرادی قوت مل کر،متحد ہو کر اٹھیں گے، تو دنیامیں کوئی تمہاری ہوا کو بھی نہ دیکھ سکےگا۔ روس اور چین قدرتی اتحادی کے طور پر دستیاب ہوں گے، تو دنیا کی طاقت اور دنیا کے فیصلے امریکہ کے محتاج نہیں رہیں گے۔
اسرائیل اور ایران کی اس جنگ نے کتاب ہدائت کا وہ بھولا ہوا سبق بھی پھر سے یاد کروادیا ہےکہ وَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِيَآءُ بَعْضٍ (انفال ۔73)یعنی یہ کافر آپس میں خواہ جتنی بھی دشمنی رکھتےہوں تمھارے خلاف سب کےسب ایک دوسرے کےمدد گار اور حمایتی ہیں۔ یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ حملہ ایران پر ہوا ہے ، جنگ اسرائیل سے ہے ، لیکن یہود وہنود کا گٹھ جوڑ پاکستان کو بھی لپیٹنے کےچکرمیں ہے ، حکومت ہی نہیں ، میڈیا اور سوشل میڈیا کو بھی بیدار رہنے کی ضرورت ہے ، ہر اڑتی چڑیا کے پیچھے بھاگنا اور بظاہر خوشنما الفاظ کو بلا تصدیق آگے پھیلانا تباہ کن بھی ہو سکتا ہے ، سب سے بڑی مثال ایک روز قبل سوشل میڈیا پر آنے اور چھاجانے والی یہ خبر ہے ، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’’ایران نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔‘‘ اے آئی سے تیارکردہ یہ جعلی ویڈیو ایک ایسے اکائونٹ سے جاری کی گئی جو بھارتی راء آپریٹ کر رہی ہے ۔ اس جعلسازی کا واحد مقصد پاکستان کو ایک ایسے تنازعہ میں گھسیٹنے کی کوشش ہے جہاں اس نے واضح تزویراتی احتیاط برت رکھی ہے۔یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ جنگ ٹھنڈے دماغ اور چوکس حواس کا کھیل ہے،جذباتیت اور نعرے بازی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ دوسرے یہ کہ قومی سطح پر کھلنڈرے،لاابالی اورنعرے بازی کے مزاج سےنکل کر ذمہ دار ریاست کے ذمہ دار شہری بننےکی ضرورت ہے، جو لوگ دفاع وطن پر مامور ہیں ، یا جو ارباب بست وکشاد خارجہ امور کی گتھیاں سلجھانے کی ذمہ داریوں پر فائز ہیں ، وہ کسی بھی دوسرے سے زیادہ ملکی مفاد کو سمجھتے بھی ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کا ہنر بھی جانتے ہیں بلکہ اپنی مہارتوں کا لوہا کئی بات منوا چکے ہیں ۔
دشمنوں کی سازش واضح ہے، وہ ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ مسلکوں، قوموں، رنگوں اور زبانوں کے نام پر اندرون ملک اور عالمی سطح پر بھی ، لیکن ہمیں متحد ہونا ہے جیسے بدر میں تھے، جیسے یرموک میں تھے، جیسے ایوبی کے لشکر میں تھے۔ اب کوئی حجازی، کوئی عراقی، کوئی پاکستانی یا کوئی افغانی نہیں، اب صرف ایک پہچان مسلمان۔ امت کے جھنڈے تلے متحد ہوں گے تو فتح یاب ہوں گے کامران ٹھہریں گے ، ورنہ دشمن کے قدموں تلے روندے جائیں گے اور خاک ہوجائیں گے ۔ کہتے ہیں جنگوں میں طعنے نہیں دئے جاتے ، لیکن ایک بات صرف ایک جملہ ایرانی بھائیوں سے بھی کہنا ضروری ہے کہ یہ جنگ ،ختم ہوجائے گی ، یہ مشکل گھڑی گزرجائے گی تو اک بار سوچنا ضرور ، آگے بڑھنے اور نئے دوست بنانے سے پہلے ، نئی پالیسیوں کے فیصلے کرنے سے پہلے کہ ساتھ کون کھڑا تھا اور دشمن کے لشکر میں کون تھا ،جو آج ساتھ ہیں ، وہی اپنے ہیں، مودی بھی اتنا ہی دشمن ہے جتنا کہ نیتن یاہو ۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 کا باضابطہ آغاز، ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی خود کفالت کی نئی راہ متعین
  • پاک بحریہ نے زخمی بھارتی کی مدد کر کے انسانیت کی مثال قائم کردی
  • ہمیں قانون کی حکمرانی کی بالادستی کیلئے کوشش کرنی ہوگی) چیف جسٹس(
  • پاک بحریہ کا سمندر میں ریسکیو آپریشن ، لائبیریا کے آئل ٹینکر کے بھارتی اہلکار کو بچالیا  
  • پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بھارتی عملے کو طبی امداد کی فراہمی
  • پاک بحریہ کا بڑا اقدام، بھارتی ٹینکر کے زخمی سیفیرر کو مقامی اسپتال منتقل کردیا
  • صہیونی ریاست پر رحم نہیں کیا جائے گا، ٹرمپ کی دھمکی پر خامنہ ای کا بڑا اعلان
  • ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے، خالد کھوکھر
  • یہ بھی میری ہی جنگ ہے
  • بلوچستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج پیش ہوگا، حجم ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان