چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہونے کے خطرات، کپتان محمد رضوان کا انوکھا جواب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے بھارت سے شکست کے بعد چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہونے کے خطرات پر انوکھی منطق پیش کر دی۔بھارت سے میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ ہم ٹورنامنٹ سے باہر ہوتے ہیں تو ہو جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ بطور کپتان میں دوسری ٹیموں پر انحصار نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ میں وہ کپتان نہیں جو اس بات کی پرواہ کرے کہ کوئی دوسری ٹیم کی فتح پاکستان کو آگے لے جائے گی، مجھے ایسی چیزوں سے فرق نہیں پڑتا کہ ہم ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں۔کپتان نے کہا کہ بابراعظم اور امام الحق سے بڑے رنز درکار ہوتے ہیں بدقسمتی سے صائم ایوب کے نہ ہونے سے کامبی نیشن خراب ہوا۔اس سے قبل میچ کی اختتامی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے رضوان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹاس جیتا لیکن فائدہ نہیں اٹھا سکے، سوچا تھا 280 کے قریب رنز بنائیں گے مگر ایسا نہین ہو سکا، سعود شکیل اور میری شراکت اچھی چل رہی تھی۔کپتان نے کہا کہ ہم نے غلط شاٹ کھیل کر وکٹیں گنوائیں جس کی وجہ سے 240 رنز تک محدود رہے، ہمیں اپنی فیلڈنگ میں کافی بہتری لانا ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات