آئی پی پیز نے ملک کے ساتھ فراڈ اور غداری کی: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اویس لغاری—فائل فوٹو
محسن عزیز کی زیرِ صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس منعقد ہوا۔
معاونِ خصوصی پاور محمد علی نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ہم نے کسی آئی پی پی کو زبردستی منوایا نہ دباؤ ڈالا، یہ تاثر درست نہیں کہ ہم نے دباؤ ڈالا۔
اس دوران شبلی فراز نے سوال اٹھایا کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کیوں نہیں کیا؟ اربوں کھربوں روپے آئی پی پیز کو دے دیے گئے۔
اس پر محمد علی نے بتایا کہ پاکستان میں 50 سے 60 پلانٹس کے فرانزک آڈٹ کی مہارت نہیں، فارنزک آڈٹ میں بے تحاشا پیسا لگتا ہے، ہمیں 2020ء میں فرانزک آڈٹ کے لیے ایک پیسہ نہ ملا تھا، باتیں کرنا آسان ہے، ہم نے 2020ء کے لیے 2 کروڑ 20 لاکھ مانگے تھے جو نہیں ملے، اب بھی ہم سے جو آئی پی پی بات چیت نہیں کرے گا اس کا فرانزک آڈٹ کریں گے، ایک پلانٹ کا فرانزک آڈٹ ہو بھی رہا ہے، یہ پلانٹ بات چیت پر متفق نہیں تھا۔
نگراں حکومت نے انڈر انوائسنگ اور اوور انوائسنگ روکنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نئے اہداف دے دیے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کیا یہ درست نہیں کہ آئی پی پیز نے اوور انوائسنگ نہیں کی، پاکستان میں ریجن میں مہنگی ترین بجلی ہے۔
محمد علی نے بتایا کہ اوور انوائسنگ کو بغیر ثبوت کے ثابت کر نا مشکل ہے، آئی پی پیز نے فیول اور ایفیشنسی کے دھوکے سے حاصل کی گئی رقم نکلوا لی، ہم نے آئی پی پیز کی 20، 20 سال کی بیلنس شیٹس دیکھیں، فرانزک آڈٹ سے یہ آئی پی پیز لندن کی ثالثی عدالت میں جا سکتے ہیں۔
محمد علی نے مزید کہا کہ ہم ہر چیز بات چیت کے ذریعے کر رہے ہیں، آج کسی کی جیب ایک کروڑ روپے نکال کر دکھائیں، ہم نے 100 ارب روپے کے لیٹ پیمنٹ سرچارج معاف کروا لیے، ہم مجموعی طور پر 300 ارب لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں معاف کروا رہے ہیں۔
چیئر مین کمیٹی اویس لغاری نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک اچھا کام کر رہے ہیں، صرف چاہتے ہیں کہ یہ ریلیف عوام کو بھی منتقل ہو، آئی پی پیز نے ملک کے ساتھ فراڈ اور غداری کی، محمد علی کی سابقہ رپورٹ پر عمل نہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اوور انوائسنگ آئی پی پیز نے محمد علی نے فرانزک آڈٹ آئی پی پی
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انھیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔
سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے، اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں، عابد رضوان عابد کو سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا، عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں، محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔
ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا، صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا، مجاہد محمود ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے، فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا، سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقررکیا گیا ہے۔