اقوام متحدہ میں یوکرین میں ’امن کی راہ‘ سے متعلق ترمیمی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین کے بارے میں"امن کی راہ" قرارداد ترامیم کے ساتھ منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکا کی جانب سے یوکرین میں جنگ بندی اور "امن کی راہ" کے عنوان سے پیش کی گئی قرارداد ترامیم کے ساتھ منظور کر لی۔
یہ قرارداد اصل میں امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آج دوسری ترمیم شدہ قرارداد (A/ES-11/L.                
      
				
قرارداد امریکہ، ارجنٹینا، جارجیا، ہنگری، اسرائیل، شمالی مقدونیہ نے پیش کی ووٹنگ کےحق میں: 93 غیر حاضر: 73 مخالفت میں: 08 ووٹ پڑے۔
یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی تین ترامیم کو منظور کیا گیاجس کے بعد یہ ترمیم شدہ قرارداد منظور کی گئی۔پاکستان نے دونوں قراردادوں پر ووٹ دینے سے اجتناب کیا اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی گئی پیش کی
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
 جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔