امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا اہم کردار ادا کرے، لطیف اکبر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ملاقات میں قائمقام صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دس لاکھ سے زائد قابض فوج تعینات کر رکھی ہے جس نے کشمیریوں کو ان کے سیاسی اور مذہبی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے قائمقام صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کا اہم مسئلہ ہے، امریکہ کو اس اہم مسئلے کے حل کیلئے اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری لطیف اکبر نے ان خیالات کا اظہار ریپبلکن پارٹی ایگزیگٹو کمیٹی کی رکن بیسا شارا اور سی ای او برسا گروپ آف کمپنیز چوہدری عبداللہ برسا سے ایوان صدر میں ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دس لاکھ سے زائد قابض فوج تعینات کر رکھی ہے جس نے کشمیریوں کو ان کے سیاسی اور مذہبی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور سینکڑوں حریت قائدین غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔انہوں نے ریپبلیکن پارٹی کی ایگزیگٹو ممبر پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں اور امریکی ایوان میں کشمیریوں کیلئے آواز بلند کریں۔ بیسا شارا نے قائمقام صدر کا شکریہ ادا کیا اور اس بارے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر آزاد کشمیر میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
چین نے اپنا نیا خلائی مشن شین ژو 21 کامیابی سے روانہ کردیا۔
خبرایجنسی کے مطابق یہ مشن تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے بھیجا گیا ہے اور اس میں تین خلاباز شامل ہیں، جن میں چین کے سب سے کم عمر خلاباز بھی شامل ہیں۔
مشن کو شمال مغربی چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جہاں راکٹ نے مقررہ وقت پر کامیابی سے اڑان بھری۔ چینی خلائی ادارے کے مطابق خلاباز تقریباً چھ ماہ تک خلا میں قیام کریں گے اور اسٹیشن پر مختلف سائنسی تجربات اور سسٹمز اپ گریڈز انجام دیں گے۔
یہ مشن سال 2022 میں تعمیر ہونے والے تیانگونگ خلائی مرکز سے روانہ ہونے والا ساتواں خلائی مشن ہے۔ چینی حکام نے شین ژو-اکیس کو ملک کے بڑھتے ہوئے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ مشن نہ صرف سائنسی تحقیق میں نئی راہیں کھولے گا بلکہ مستقبل میں خلائی اسٹیشن کی توسیع اور طویل المدتی انسانی مشنوں کی بنیاد بھی فراہم کرے گا۔