یوکرین جنگ کے 3 سال مکمل ہونے پر کیف میں یورپی ممالک کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ولادیمیر زیلنسکی نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج تشکیل دے اور واشنگٹن کے لیے عملیت پسند رویہ اختیار کرے۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے خلاف جنگ کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر یوکرین نے یورپی رہنماؤں کی میزبانی کی، جب کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں نے اقتدار میں واپسی کے بعد صدر ٹرمپ کی ماسکو کے تئیں ناپسندیدگی کی واضح مثال پیش کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے صدر کو ڈکٹیٹر قرار دینے اور ان پر جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیے جانے کے باوجود ولادیمیر زیلنسکی نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج تشکیل دے اور واشنگٹن کے لیے عملیت پسند رویہ اختیار کرے۔
انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد 2022 میں یورپ میں ہونے والے سب سے بڑے تنازع (روس اور یوکرین جنگ) کے آغاز کی یاد میں کیف میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں یورپی اور دیگر رہنماؤں کا خیرمقدم کیا۔ یوکرین میں ہونے والی اس تقریب میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیرلین، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا، کینیڈا، ڈنمارک، آئس لینڈ، لیٹویا، لتھوانیا، فن لینڈ، ناروے، اسپین اور سویڈن کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر راضی ہو گیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جبکہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے ساتھ معاملہ کرنا زیادہ آسان تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہمارا روس کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ لیکن ہمیں زیلنسکی کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے۔"
'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟
امریکی صدر نے کہا، "میں نے سوچا تھا کہ زیلنسکی سے نمٹنا آسان ہو گا۔ لیکن یہ اب تک مشکل رہا ہے۔
(جاری ہے)
"
ٹرمپ نے مزید کہا، "لیکن، مجھے لگتا ہے کہ ہمارا دونوں کے ساتھ معاہدہ ہے۔
مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے، کیونکہ میں بچانا چاہتا ہوں اور آپ جانتے ہیں، ہم نے بہت سارا پیسہ خرچ کیا، یہ سب کچھ انسانیت کے لیے ہے۔" کریمیا کا متنازع معاملہقبل ازیں بدھ کے روز، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں"جنگ کے اختتام کو مشکل بنانے" پر زیلنسکی کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب یوکرین کے رہنما نے کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی امن کی تجویز میں روس کے 2014 میں جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔
اوول آفس میں پریس بریفنگ کے دوران، ٹرمپ نے کریمیا کے بارے میں سوالات کو ٹال دیا۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین اور روس کے درمیان ان کا کوئی "پسندیدہ" نہیں ہے۔
اس سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ ٹرمپ "مایوس" ہیں اور ان کے "صبر کا پیمانہ کم ہو رہا ہے۔"
لیویٹ نے کہا، "وہ قتل کو بند ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کو جنگ کے دونوں فریقوں کی ضرورت ہے جو ایسا کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن بدقسمتی سے، صدر زیلنسکی غلط سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
" کریمیا کے متعلق زیلنسکی نے کیا کہا؟یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے خیال میں واشنگٹن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اس پہلے وعدے کو کہ، امریکہ کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم نہیں کرے گا، کو ترک نہیں کرے گا۔
زیلنسکی کا یہ بیان نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے امن معاہدے کے لیے امریکی وژن پیش کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں روس کو جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے پہلے سے زیر قبضہ علاقوں کو برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کی علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم رہے گا۔
یوکرین کے صدر نے لکھا، "یوکرین ہمیشہ اپنے آئین کے مطابق کام کرے گا اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارے شراکت دار خاص طور پر امریکہ اپنے مضبوط فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے۔"
زیلنسکی نے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا 2018 کا بیان منسلک کیا۔ اس میں، پومپیو کا کہنا ہے: "امریکہ روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کی بحالی تک اس پالیسی کو برقرار رکھنے کا عہد کرتا ہے۔"
روس نے 2014 میں اسپیشل فورسز بھیج کر کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین