بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں دو کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثالیں ہیں اسلام ٹائمز۔  دفعہ370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر نام نہاد استحکام اور صورتحال میں بہتری کے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دعوے سراسر جھوٹ پر مبنی اور مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے برعکس ہیں۔ ذرائع کے مطابق امیت شاہ نے نئی دلی میں کچھ کشمیری نوجوانوں کے ساتھ گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں استحکام آیا ہے اور مقبوضہ علاقے میں تشدد کے واقعات میں 80فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے دعوئوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال بالکل مختلف تصویر پیش کر رہی ہے۔ اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد بھی مقبوضہ کشمیر دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گرفتاریوں، چھاپے، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں دو کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثالیں ہیں۔ ان واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل اور دوران حراست تشدد روز کا معمول بن گیا ہے۔

بارہمولہ کے سنگراما چوک پر بھارتی فوجیوں ایک ٹرک پر فائرنگ کر کے ڈرائیور وسیم مجید کو قتل کر دیا تھا۔ کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں مکھن دین نامی کشمیری نوجوان کو گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ 5 اگست 2019ء کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں 966 کشمیریوں کو شہید کیا۔اس کے علاوہ 25 ہزار 628 کشمیریوں کو اس دوران گرفتار کیا گیا جن میں سے متعدد پر کالے قانون کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ ان اعداد و شمارسے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کے امیت شاہ کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کے جھوٹے بیانیہ کا واحد مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔ تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر کی تلخ حقیقت کو چھپانے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گا۔ بھارت اور دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں کشمیر کی کے بعد

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان

کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کی میر واعظ عمر فاروق سے ملاقات
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش