دہشتگردی عالمی مسئلہ، مشترکہ اقدامات سے ہی اس پر قابو پایا جا سکتا ہے: محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے، مشترکہ اقدامات سے ہی اس ناسور پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں انسداد دہشت گردی و انسداد منشیات کے سلسلے میں باہمی تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کو فعال کرنے اور وفود کے زیادہ سے زیادہ تبادلوں پر بھی اتفاق ہوا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی چیلنج ہے اور کثیر الجہتی مشترکہ اقدامات سے ہی اس ناسور پر قابو پایا جاسکتا ہے، روس کے ساتھ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لئے باہمی روابط کو فروغ دیں گے، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
روس کے سفیر نے ماسکو میں انسداد منشیات تربیتی پروگرامز میں پاکستانی افسران کو شرکت کی دعوت بھی دی۔
چیمپیئنز ٹرافی کی سکیورٹی ڈیوٹی سے انکار ،پہلی بار 115 پولیس اہلکار ایک ساتھ نوکری سے برطرف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محسن نقوی
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.