یہ میرے لیے حرام ہے، شاہ رُخ خان نے سود لینے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف فلم ساز روی چوپڑا کی اہلیہ رینو چوپڑا نے انکشاف کیا ہے کہ شاہ رُخ خان نے ان کی ایک فلم کو سپورٹ کیا اور اس کی پروڈکشن کیلئے دی ہوئی رقم پر سود لینے سے صاف انکار کردیا تھا۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران رینو چوپڑا نے ایس آر کے کی تعریف کرتے ہوئے ایک واقعے کا ذکر کیا کہ کس طرح 2017 میں ریلیز ہونے والی فلم میں شاہ رُخ خان نے انکی مالی مدد کی تھی۔
رینو نے بتایا کہ انہوں نے ان کے بیٹے ابھے چوپڑا کی فلم ’اتفاق‘ کی مالی معاونت بغیر سکرپٹ پڑھے کی تھی جس میں اکشے کھنہ، سدھارتھ ملہوترا اور سوناکشی سنہا نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
رینو چوپڑا نے انکشاف کیا کہ شاہ رخ خان اس فلم کو ان کے کہنے پر نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ پروڈکشن کے لیے دی گئی رقم پر سود لینے سے بھی صاف انکار کر دیا تھا اور کہا کہ یہ ان کیلئے حرام ہے۔
رینو نے بتایا کہ شاہ رخ خان بےحد خوش مزاج اور احترام کرنے والے انسان ہیں۔ جب ان کے بیٹے کی فلم بنانے کی بات آئی تو شاہ رُخ نے اس کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ وہ فلم کے لیے سپورٹ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ رخ خان کا کہنا تھا ’نہیں، یہ میرے لیے حرام ہے، میں سود نہیں لے سکوں گا‘۔ رینو چوپڑا نے بتایا کہ شاہ رخ خان کے علاوہ دیگر تمام سرماکاروں نے سود لیا تاہم وہ کسی صورت اس پر راضی نہیں ہوئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رینو چوپڑا نے نے بتایا کہ شاہ رخ خان کہ شاہ ر شاہ ر خ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔