سکیورٹی فورسز کی پاک افغان سرحد کے قریب کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) فوج نے اس آپریشن کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی۔ لیکن یہ آپریشن تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کیا گیا ہے۔ یہ گروپ افغان طالبان کا اتحادی ہے اور سال 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد مضبوط ہوا ہے۔
افغانستان: طالبان نے چند اہم وعدوں پر بیگم ریڈیو کی بحالی کا اعلان کر دیا
دریں اثنا، افغان پاکستان سرحد پر واقع ایک اہم تجارتی سرحد تیسرے روز بھی بند رہی۔
حکام کے مطابق پاکستان نے افغان حکومت کی طرف سے سرحد پر پوسٹ بنانے کے تنازعے کے باعث یہ تجارتی راستہ بند کیا ہے۔کئی دن سے بندش کے باعث طورخم کے راستے ہونے والی دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی ہے۔ افغانستان کی جانب سے کمشنر عبدالجبار حکمت بارڈر طورخم نے کہا، ''جب پاکستانی حکام اپنی طرف سرحد پر تعمیراتی کام کرتے ہیں تو ہم کچھ نہیں کہتے، لیکن جب افغان حکومت کچھ کرتی ہے تو پاکستان سرحد بند کر دیتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘پاکستان: افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام، پانچ 'دہشت گرد' ہلاک
پاکستانی حکام کی جانب سے اس بارے میں فوری طور پر کوئی بیان نہیں سامنے نہیں آیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان طورخم کا راستہ بند ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ماضی میں ایسا بارہا ہوتا رہا ہے، کیونکہ دونوں طرف کی حکومتیں سرحدی پوسٹس کی تعمیر پر اختلافات رکھتی ہیں۔ افغانستان نے کبھی بھی اس سرحد کو تسلیم نہیں کیا، جبکہ پاکستان نے اس سرحد پر تقریباً باڑ لگا دی ہے۔
ع ف/ ر ب (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔