پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اسمبلی میں تین اہم بل پیش کریگی، وحید الرحمن پرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پی ڈی پی رکن اسمبلی نے نوجوانوں میں نشے کی زیادتی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے سماج میں ایک سنگین مسئلے کا رخ اختیار کر گیا ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر اور رکن اسمبلی وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نئی تشکیل شدہ جموں و کشمیر اسمبلی میں روزگار، منشیات پر کنٹرول اور اراضی حقوق پر تین اہم بل پیش کرے گی۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس سمیت تمام پارٹیوں سے ان بلوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ پی ڈی پی رکن اسمبلی نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم پارٹی صدر محبوبہ مفتی کی ہدایت پر اسمبلی میں تین بڑی بلیں پیش کرنے والے ہیں جو لوگوں کو در پیش اہم مسائل کو حل کریں گی۔
وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ پہلا بل عارضی ملازموں، کیژول لیبرسز اور نیڈ بیسڈ ورکروں کی نوکریوں کو مستقل کرنے کے بارے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف سرکاری محکموں میں ہزاروں ورکر برسوں سے کام کر رہے ہیں لیکن ان کو کوئی جاب سیکورٹی نہیں ہے، اس بل کا مقصد ان ملازموں کو مستقل نوکریاں دلانے اور ان کے مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ دوسرا بل جموں و کشمیر میں شراب اور منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کرنے سے متعلق ہے۔
وحید الرحمن پرہ نے نوجوانوں میں نشے کی زیادتی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے سماج میں ایک سنگین مسئلے کا رخ اختیار کر گیا ہے۔ پی ڈی پی کے لیڈر نے خطے کی سیاحت پر مبنی معیشت کو دیکھتے ہوئے عوامی مقامات پر شراب نوشی پر سخت ضابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا تیسرے بل کا مقصد بلڈوزر کی حکمرانی کو روکنا اور رہائشیوں کے لیے زمین کے حقوق کو محفوظ بنانا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان میں بس سے اتار کر 9 بے گناہ مزدوروں کو قتل کرنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور
بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 بے گناہ مزدوروں وک گاڑی سے اتار کر شناخت کر کے قتل کرنے کیخلاف صوبائی اسمبلی نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیپلر پارٹی کے رکن اسمبلی سید علی حیدر گیلانی کی جانب سے بلوچستان میں نو بےگناہ مزدوروں کو بس سے اتار کر گولیاں مار کر شہید کرنے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قرارداد میں واقعے کی شفاف تحقیقات، متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد، قانونی تحفظ اور بچوں کی کفالت کی سرکاری ضمانت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔