پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے مختلف ماڈلز کی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 20 ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق پیر کو جاری کردہ ایک سرکلر میں آلٹو وی ایکس آر ایم ٹی، وی ایکس آر اے جی ایس اور وی ایکس ایل اے جی ایس بالترتیب 27 لاکھ 7 ہزار، 28 لاکھ 94 ہزار اور 30 لاکھ 45 ہزار روپے سے بڑھا کر 28 لاکھ 27 ہزار، 29 لاکھ 89 ہزار اور 32 لاکھ 40 ہزار روپے کردی گئیں، یعنی ان ماڈلز کی قیمتوں میں 95 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار روپے تک اضافہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح تین دہائیوں پرانی سوزوکی راوی کی قیمت 18 لاکھ 56 ہزار روپے سے بڑھا کر 19 لاکھ 56 ہزار روپے کردی گئی ہے جو کہ ایک لاکھ روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔کمپنی نے آلٹو کے تمام ویریئنٹس میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ صارفین کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے اپ گریڈیشن کو قرار دیا۔

کمپنی نے مزید کہا کہ اس اضافے سے حفاظت اور آرام میں بہتری آئی ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پروڈکٹ معیار اور بھروسے کے لحاظ سے آگے بڑھتی رہے۔مجموعی طور پر گاڑیوں کی مانگ عام طور پر عیدالفطر سے پہلے بڑھ جاتی ہے۔ مالی سال 2025 میں جولائی-جنوری کے دوران سوزوکی آلٹو 660 کی اچھی فروخت دیکھی گئی، جو ایک سال پہلے 16 ہزار 388 ہزار سے بڑھ کر 24 ہزار 633 یونٹس تک پہنچ گئی۔ صارفین آٹو فنانسنگ کے لیے بھی آلٹو کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے فنانسنگ کیپ 30 لاکھ روپے ہے۔

پاک سوزوکی نے رواں مالی سال کے سات ماہ میں راوی کے 3 ہزار 177 یونٹس فروخت کیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران ایک ہزار 733 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔ایک سال سے زائد عرصے سے روپے اور ڈالر کی برابری کے استحکام کے باوجود گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا رجحان ہے۔ اس سے قبل کچھ اسمبلرز خریداروں کو راغب کرنے کے لیے سود کی شرحوں میں مسلسل کمی کے پیش نظر پروموشنل اسکیموں کے تحت قیمتوں میں چھوٹ کی پیشکش کر رہے تھے۔

 

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں گاڑیوں کی ہزار روپے

پڑھیں:

بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں

وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں، جس کا مقصد اخراجات میں کمی اور انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانا ہے۔

دستاویزات کے مطابق گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک مجموعی طور پر 32 ہزار 70 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، جن کا سالانہ مالیاتی بوجھ 30 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے مزید 7 ہزار 826 ایسی ”ڈائنگ آسامیاں“ بھی شناخت کی ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم کی جائیں گی۔ ان آسامیاں کا سالانہ مالیاتی حجم 6 ارب روپے سے زائد بتایا گیا ہے۔ختم کی گئی آسامیوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 کی 1102 آسامیاں شامل ہیں جبکہ گریڈ 1 تا 16 کی 30 ہزار 968 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 کی 7305، گریڈ 2 کی 2853، گریڈ 4 کی 2456، گریڈ 5 کی 2887، گریڈ 14 کی 1274 اور گریڈ 16 کی 1340 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔ان اقدامات کا مقصد سرکاری محکموں کو سست اور غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا، ساتھ ہی مالی وسائل کی بچت اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا
  • ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ
  • نان اور چپاتی کی قیمتوں میں کمی
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟