اسلام آباد:

وفاقی وزیرخزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا ہے  اور حکومت نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

وزیر خزانہ کی زیر صدارت ڈیجیٹل اثاثوں پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق مشیران، وزیر مملکت آئی ٹی، گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی رجحانات، ضوابط اور پاکستان کی معیشت پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے فیٹف گائیڈ لائنز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کا ضابطہ کار یقینی بنانے کی ہدایت کیا اور بتایا کہ حکومت بلاک چین ٹیکنالوجی کو مالیاتی شعبے میں ترقی کے لیے بروئے کار لانے پر توجہ دے رہی ہے۔

اجلاس میں حکومتی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن پر غور کیا گیا۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹوکنائزیشن سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے، کیپٹل مارکیٹ کو فروغ ملے گا، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تیار کردہ ڈیجیٹل اثاثے حل ریگولیٹری سینڈ باکس میں جانچے جائیں گے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 20 ملین سے زائد متحرک ڈیجیٹل اثاثہ صارفین غیر ضروری بھاری فیسوں کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل کاروبار کے فروغ اور شفاف قانونی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا اور ہدایت کی کہ ریگولیٹری تقاضوں، مالی تحفظ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جامع فریم ورک تیار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی، جو پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت فراہم کرے گی، نیشنل کرپٹو کونسل حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور انڈسٹری ماہرین پر مشتمل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کونسل عالمی معیار کے ضوابط کی تشکیل اور بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت یقینی بنائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کے لیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر قومی مفادات، فیٹف گائیڈ لائنز اور عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل اثاثوں نے ڈیجیٹل کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور

وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت  فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر براۓ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ,  چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔

ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔

اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی،  ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔

صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔

اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ  اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی،  ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ: دوستوں سے شراکت یا قانونی اصولوں کی خلاف ورزی؟
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • محسن نقوی کی بنگلہ دیشی وزیر سے ملاقات‘  ایمپائرز ڈویلپمنٹ کیلئے تعاون پر اتفاق 
  • او آئی سی تعاون اجلاس، اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا: اسحاق ڈار
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • وزیراعظم سے ریجنل نائب صدر عالمی بینک کی ملاقات، تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور