شہباز شریف کی نون لیگ میں میری واپسی کا کوئی چانس نہیں، محمد زبیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ رواں سال بجٹ میں سرکلرڈیٹ ختم کرکے بوجھ پھر عوام پر ڈالا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں نے صدر مسلم لیگ نون کی پارٹی کو جوائن کیا تھا، جب تک موجودہ وزیراعظم کی (ن) لیگ ہے اس میں میری واپسی کا کوئی چانس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی نون لیگ میں میری واپسی کا کوئی چانس نہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے دوران طے ہوا تھا کہ اداروں کی نجکاری کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، نگران حکومت میں نجکاری کے حوالے سے کچھ کام ہوا تھا، وفاقی وزیرعبدالعلیم خان کبھی بھی نجکاری سے متعلق بات نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالعلیم خان سے پوچھنا چاہیے ان کے پاس پلان کیا ہے، نجکاری کے حوالے سے حکومت کی کلیئریٹی نہیں ہے، مجھے نہیں لگ رہا کہ اس سال پی آئی اے کی نجکاری ہوگی۔
سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ رواں سال بجٹ مین سرکلرڈیٹ ختم کرکے بوجھ پھر عوام پر ڈالا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں نےنواز شریف کی پارٹی کو جوائن کیا تھا، جب تک شہباز شریف کی (ن) لیگ ہے اس میں میری واپسی کا کوئی چانس نہیں۔ محمد زبیرکا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنا سب کچھ بھائی کے لیے لوز کر دیا ہے، قائد نون لیگ کی سیاست یاد رکھی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ شریف کی نے کہا
پڑھیں:
گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ایک طرف پی ٹی آئی والے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو کبھی جارحیت، تحریک اور گولی کا جواب گولی سے دینے کی بات کی جاتی ہے۔ پی ٹی ائی کی جانب سے کل ہونے والی پریس کانفرنس میں ان کی تمام لیڈرشپ شامل تھی لیکن مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی ٹھوس چیز سامنے نہ آ سکی۔ پی ٹی ائی کے اسیر رہنماؤں کے خط کا ذکر تو کیا گیا لیکن آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کے رد عمل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی شدید کنفیوژن کا شکار ہے، ماضی میں بھی پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹیوں میں کوئی ٹھوس چیز پیش نہیں کر سکی، نہ ہی ان کی قیادت ایک پیج پر آ سکی۔ پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی میں ہمیشہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ کیا اور ملاقات کے بعد بھی کسی قسم کا لائحہ عمل طے کرنے میں ناکام رہے۔ المیہ یہ ہے کہ کبھی رہنمائی کیلئے ملاقات کا مطالبہ کرتے تھے کبھی کہتے تھے کہ ملاقات بند کمروں میں نہیں ہونی چاہیئے لیکن کئی ملاقاتوں کے بعد بھی پی ٹی آئی کوئی ایجنڈا مذاکراتی کمیٹی کے سامنے پیش نہ کر سکی۔ پی ٹی آئی کے کسی رہنماء کو اس بات پر بھی یقین نہیں کہ وہ جو کچھ مذاکراتی کمیٹی کے سامنے کہے گا بانی پی ٹی آئی اس سے اتفاق کرلیں گے۔
پی ٹی آئی کی ملک گیر تحریک چلانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ احتجاج پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے پر حکومت کارروائی کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ہر احتجاج میں ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، 9 مئی میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست انتشار اور فساد کو روکنے کے لیے یقیناً اپنا رد عمل دے گی۔ اگر پی ٹی آئی والے خیبرپختونخوا سے درختوں کو آگ لگاتے ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ پی ٹی آئی نے ایک بھی احتجاج پُرامن طریقے اور ائینی حدود کے دائرہ کار کے اندر نہیں کیا۔ پی ٹی آئی اپنی سٹریٹ پاور کھو چکی ہے، عوام نے ان کی کال پر نکلنا چھوڑ دیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں۔ اگر ایک صوبے کا گورنر وزیراعظم سے ملاقات کرتا ہے تو اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ عدم اعتماد کی کوئی تجویز زیرِ غور ہے بھی تو کیا یہ آئینی راستہ نہیں؟ بانی پی ٹی آئی پر بھی تو عدم اعتماد کیا گیا تھا۔ یہ تمام فساد جس سے پی ٹی آئی دوچار ہے وہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی طور پر سامنا نہ کرنے کی وجہ سے ہے، انہوں نے اسمبلی توڑ دی اور قاسم سوری سے رولنگ دلوا دی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں واضح اکثریت حاصل نہیں تھی، میں اس اجلاس میں موجود تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی اکثریت تو نہیں لیکن ووٹ اور نمائندوں کی تعداد ذیادہ ہے۔ ہم نے ان کی حکومت کو بننے دیا جو تب سے قائم ہے۔