Express News:
2025-07-25@23:58:28 GMT

اطلاعات کے حصول کا حق

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

پاکستان میں سرکاری دفاتر سے اطلاعات کا حصول ایک طویل صبر آزما کام ہے۔ راقم نے وفاقی اردو یونیورسٹی سے پنشن اور جی پی فنڈزکے اعداد و شمار کے بارے میں گزشتہ سال کے وسط میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اطلاعات کے حصول to Right  Information Act مجریہ 2011کے تحت رجوع کیا مگر اس استدعا پر، پراسرار خاموشی اختیارکی گئی، پھر انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کو عرضداشت بھی کی۔ کمیشن نے متعلقہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا مگر سات ماہ تک کچھ نہ ہوا۔ انفارمیشن کمیشن کے سربراہ سینیئر بیوروکریٹ شعیب صدیقی نے ذاتی طور پر اس معاملے کی نگرانی کی، یوں انفارمیشن کمیشن کے افسروں کی مسلسل کوششوں کے بعد فروری کے پہلے ہفتے میں نامکمل معلومات فراہم کی گئیں۔

اطلاعات کے حق کے حصول کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فافن نے گزشتہ سال مختلف وزارتوں اور ان کے ذیلی خود مختار اداروں کے اطلاعات کے حصول کے نظام کا بغور جائزہ لیا۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے صرف 44 فیصد عرض داشتوں پر درست معلومات فراہم کیں۔ وزارتوں اور خود مختار اداروں میں معلومات کو خفیہ رکھنے اور ہر ممکن طریقوں سے معلومات کو افشاء کرنے کے عمل کو طویل کرنے کا کلچر خاصا گہرائی کے ساتھ موجود ہے۔

 فافن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کے حق کو مکمل طور پر تحفظ دینے کے لیے آر ٹی آئی کے قانون میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ آر ٹی آئی کا قانون بنگلہ دیش، برطانیہ، بھارت، امریکا اور اسکینڈے نوین ممالک کے مقابلے میں خاصا کمزور ہے۔ آر ٹی آئی کے قانون کی شق 7 کے تحت کئی اہم وزارتوں کو اس قانون کے دائرہ کار سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ان وزارتوں میں وزارت خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ جیسی اہم وزارتیں شامل ہیں۔

وفاقی بجٹ کا ایک خطیر حصہ ان وزارتوں کے لیے وقف ہوتا ہے۔ ان کے بیشتر معاملات عوام سے متعلق ہوتے ہیں۔ اس بناء پر مکمل طور پر ان وزارتوں کو آر ٹی آئی کے قانون سے مستثنیٰ قرار دینے سے شفافیت کا عمل متاثر ہوتا ہے اور عوام کے جاننے کے حق کی تنسیخ سے ان کے بعض مسائل جو ان وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں سے متعلق ہوتے ہیں پسِ پشت چلے جاتے ہیں۔

 انفارمیشن کمیشن کو مکمل طور پر انتظامی اور مالیاتی طور پر خود مختار ہونا چاہیے اور اس کے قانون میں یہ شقیں واضح طور پر درج ہونی چاہیئیں، اگر کوئی وزارت یا اس کے ذیلی خود مختار ادارے کے مجاز افسر اطلاعات کی فراہمی کے عمل میں رکاوٹ ہے یا اطلاعات کو چھپا کر رکھنے کے عمل کے ذمے دار ہوں تو اس طرح یہ غیر قانونی عمل کے ذمے دار افسروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا حق ہونا چاہیے۔

اس تادیبی کارروائی میں کئی سال تک تنخواہ اور ترقی پر بندش کے علاوہ ملازمت سے برطرفی کا اختیار بھی حاصل ہونا چاہیے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ انفارمیشن کمیشن کو بجائے اپیلیٹ اتھارٹی کا کردار ادا کرنے کے عوام کے جاننے کے عمل کو تیز ترین کرنے والا ادارہ کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس رپورٹ میں انفارمیشن کمیشن کی ہیت کی تبدیلی کی بھی تجاویز شامل ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ عوام کو ان شکایات کی کوریج کرانے کے لیے Online Plateform قائم کرنے چاہئیں۔ اس وقت کئی افراد نے یہ شکایت کی ہے کہ کمیشن سے Online رابطہ کی سہولت نہیں ہے اس بناء پر کئی عرض داروں کو محلہ، ڈاک یا غیر سرکاری کوریئر سروس کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں جس سے وقت خاصا ضایع ہوجاتا ہے۔ فافن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمیشن کو اس طرح کا جدید ترین نظام قائم کرنا چاہیے کہ معلومات حاصل کرنے والا شخص ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے اس عرض داشت پرکارروائی کے بارے میں وقف ہوسکے۔

اطلاعات کے حصول کا تعلق براہِ راست شفافیت کے نظام سے منسلک ہے۔ ادھر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی گزشتہ سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا ٹرانسپرنسی میں نمبر پہلے سے پیچھے چلا گیا ہے۔ جدید ریاستی نظام کے لیے کھلے پن (Openness) کے اصول کے ذریعے بدعنوانی کا خاتمہ کیا گیا ہے اور اچھی طرزِ حکومت کے معیارکو بلند کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا کے نئے پلیٹ فارم کے قیام کے ساتھ فیک نیوز کا ایک طوفان شروع ہوا ہے۔

فیک نیوز کی وجہ اطلاعات کو خفیہ رکھنا ہے، اگر اطلاعات آسانی سے دستیاب ہوجائیں، ایک آسان ہتکِ عزت کا قانون ہو اور تیز رفتار انصاف کا نظام قائم کیا جائے تو فیک نیوزکا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ جمہوری نظام میں ابلاغِ عامہ کا احتساب کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔ احتساب کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے عوام کے جاننے کے حق کا احترام ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انفارمیشن کمیشن اطلاعات کے حصول ان وزارتوں خود مختار آر ٹی آئی کے قانون کرنے کے گیا ہے کے عمل

پڑھیں:

تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی 2025) تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی نے ملک میں آئین و قانون کی بحالی،منصفانہ انتخابات اورعام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان کردیا، ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی، اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں،اسلام آبادمیں محمود خان اچکزئی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کیلئے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کیلئے بنایا جا رہا ہے۔

ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں۔نہ ہم گالی دے رہے اور نہ ڈنڈا مار رہے ہیں۔ ہم آئین کی بات کر رہے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے اعلان کیا کہ 31 جولائی اور 1 اگست کو ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس میں ملک کی تمام جماعتوں کو دعوت دی جائے گی تاکہ ملکی حالات پر سنجیدہ غور کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اگر ابھی مسائل کو حل نہ کیا گیا تو صورتحال مزید کشیدہ ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ جس جماعت نے سب سے زیادہ ووٹ لئے اسی کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت بھی صرف مخصوص افراد کو دی جا رہی ہے جب کہ ان کی بہنوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم کسی فوجی افسر کے مخالف نہیں لیکن ہر شخص کو آئینی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تحریک صرف تحریک انصاف کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری صفوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں اور یہ تحریک عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے۔سلمان اکرم راجہ نے اعلان کیا کہ 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا تاکہ قوم کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ آئین، انصاف اور جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ یہ قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، اور ہم یہ مذاق مزید برداشت نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے لیکن صرف اس جماعت سے تعلق کی بنیاد پر اس کے رہنماؤں کو دس دس سال کی سزائیں دی جا رہی ہیں جو انصاف کے تقاضوں کے سراسر خلاف ہے۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں آزادیِ اظہار پر قدغن ہے۔لوگ آزادی سے نہ بول سکتے ہیں نہ چل سکتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی گزشتہ دو سال سے قید میں ہیں۔ فئیر ٹرائل ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو یہ سہولت مہیا کی جائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
  • وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور سرمایہ کاری حکمت عملی پر اجلاس
  • اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
  • سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • روس: انتہاپسند مواد سرچ کرنے پر اب جرمانہ ہوگا