پی آئی اے ، نجکاری کے لیے سوا ارب روپے جھونک دیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
مالیاتی مشیر کو ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کے باوجود نجکاری نہیں ہوسکی
بولی قابل قبول نہیں تھی، باقی ماندہ رقم نجکاری مکمل ہونے پر ادا کی جائے گی،فاروق ستار
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو آگاہ کیا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے جس مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، اسے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے تاہم پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہوسکی۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے قائمہ کمیٹی کو پی آئی اے کی نجکاری پر بریفنگ دی۔سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ مالیاتی مشیر کو مجموعی طور پر 69 لاکھ ڈالر (ایک ارب 90 کروڑ روپے) ادا کرنے ہیں، اب تک ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے، مالیاتی مشیر کو 63 فیصد رقم ادا کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی مشیر کو دوسرے مرحلے میں نجکاری کے عمل کی ادائیگی نہیں ہوگی، باقی ماندہ رقم نجکاری کا عمل مکمل ہونے پر ادا کی جائے گی، پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پچھلی بار لگائی گئی بولی قابل قبول نہیں تھی۔انہوں نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ میں بتایا کہ پی آئی اے ہولڈ کو، کی 26 جائیدادیں ہیں، اور پی آئی اے سی ایل، کی 5 جائیدادیں ہیں، بلیو ایریا میں واقع اسلام آباد کے پلاٹ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، بلیو ایریا کے پلاٹ کی مالیت 10 سے 12 ارب روپے لگائی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسکائپ ہوٹل پیرس اور روز ویلٹ ہوٹل کمرشل پراپرٹیز ہیں، یہ دونوں ہوٹلز پی آئی اے ہولڈ کو، کی ملکیت ہیں، روزویلٹ ہوٹل کا موجودہ معاہدہ مئی کے مہینے میں ختم ہو جائے گا، تین ماہ کا نوٹس دیا جائے گا اس کے بعد یہ کلئیر ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندی ایران کی کئی شخصیات اور کمپنیوں پر عائد کی گئی ہے۔ ایران کی مدد کرنیوالی 12 سے زائد ہانگ کانگ اور یوے ای کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی آئل کی فروخت سے حاصل رقم دہشت گرد تنظیموں کو جاتی ہے۔ ایران کی سرگرمیوں کے خلاف سخت مالی اقدامات جاری رہیں گے۔ پابندیوں کا مقصد ایران کی مشرق وسطیٰ میں منفی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔