سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریب فوجی طیارہ گر کر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
سوڈان(نیوز ڈیسک)سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریب فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوڈانی فوجی طیارہ منگل کے روز خرطوم کے قریب تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔
سوڈانی فوجی ذرائع نے بتایا کہ حادثےکے نتیجے میں طیارے میں سوار عملے سمیت سوڈانی فوج کے تمام اہلکار ہلاک ہوگئے۔طیارے میں سوار فوجی اہلکاروں کی اصل تعداد کے حوالے سے کوئی واضح معلومات سامنے نہیں آئیں۔
جمعرات کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے میچ کے دوران بھی بارش کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں
مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے ، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے، اسرائیلی عہدیدار
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا، اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے ، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دے دی ہے جبکہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے گزشتہ رات کیے گئے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک ،200 زخمی ہوئے ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بہت مشکل تھی۔اسرائیلی اخبار نے بتایا کہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ تہران کو بیروت بنا دیں گے ، ایران نے شہریوں پر حملے کرکے بڑی غلطی ہے ، اسے مزہ چکھائیں گے ۔دوسری جانب نیتن یاہو کی حکومت نے کہا کہ مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر مزید حملوں کا ارادہ رکھتا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے ، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے ۔انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ایران پر حملے کب تک جاری رہیں گے ، تاہم انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کی شام اسرائیلی فوج نے تہران میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنایا۔ان کے مطابق ان اہداف میں ایران کے دو دوہرے استعمال کے ایندھن کے مقامات بھی شامل تھے جو فوجی اور جوہری سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رات کے وقت یمن کے حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران کا فوجی ردعمل مزید شدید ہوگا۔آئی آر جی سی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔13 جون کی صبح، اسرائیل نے ایران، بشمول دارالحکومت، پر کئی حملوں کا آغاز کیا تھا، اس بڑے پیمانے پر کشیدگی میں، تل ابیب حکومت نے تہران اور اس کے نواحی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی اور کئی اعلیٰ فوجی افسران کو شہید کر دیا۔اس حملے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے لیے ایک ‘تلخ اور دردناک انجام’ لکھ دیا ہے ۔اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، ایرانی فوج نے ‘وعدہ صادق 3’ آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے ، جس کا ہدف اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایندھن پیدا کرنے والے کارخانے اور توانائی کی فراہمی کے مراکز تھے ، یہ حملے براہِ راست اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھے ۔بیان میں کہا گیا کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام نے 3 کروز میزائل، 10 ڈرونز، اور درجنوں چھوٹے دشمن مائیکرو ایئر وہیکلز کو متاثرہ علاقوں میں کامیابی سے تباہ کیا۔دریں اثنا گزشتہ رات ایران کے حملے میں اسرائیل کا سائنسی تحقیقی مرکز بھی تباہ ہوا، حیفہ میں آئل ریفائنری اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو بھی بھاری نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے 6 اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام صیہونی میئر نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملے میں 61 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔رپورٹس کے مطابق، اسرائیلیوں کو بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا بھی کرنا پرا، ایک عمارت پر میزائل کے براہ راست حملے کے بعد ملبے تلے 20 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، کارروائی کے نتیجے میں قابض حکام کو ملبے کے درمیان ایک عارضی شناختی مرکز قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش اور شناخت کیا جا سکے ۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی ایرانی جوابی حملے کے بے مثال اثرات کو تسلیم کیا ہے ، چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے مرکزی حصوں میں میزائل حملوں کے نتیجے میں 240 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یہ جوابی کارروائی دو روز قبل علی الصبح ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد کی گئیجس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں بشمول خواتین و بچوں کو شہید کیا گیا تھا۔ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بیان دیا کہ اسرائیل کے خلاف ملک کا ردعمل اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک مسلح افواج اسے ضروری سمجھیں گی۔دوسری جانب اسرائیل نے ایران کی فوجی تنصیبات، آئل ریفائنری، توانائی کے انفرااسٹرکچر اور جوہری سائٹس پر کامیاب حملوں کا دعویٰ کیا ہے ۔صہیونی فوج نے کہا کہ مغربی ایران کے خرم آباد میں زیر زمین تنصیب کو نشانہ بنایا، جہاں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائل موجود تھے ۔فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک اہم سائٹ ہے ، جسے ماضی میں ایرانی حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو میں بھی دکھایا گیا تھا۔جنرل ایفی ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے درجنوں دیگر مقامات کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے ۔