پیکا ایکٹ ترمیم کیخلاف درخواست، لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف ایک درخواست پروفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس فاروق حیدر نے صحافی تنظیم کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے فیک انفارمیشن پر3 برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہوجایے گی۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔ پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی۔ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا جائے اور اس کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کیا جائے۔
عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ میں
پڑھیں:
گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی‘ فیصل کنٹونمنٹ بورڈ سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت، واٹر کارپوریشن کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرادیا۔سندھ ہائیکورٹ میں گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں واٹر کارپوریشن کا کہنا تھا کہ گلشن جمال کا علاقہ واٹر کارپوریشن کی نہیں بلکہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کی حدود میں آتا ہے، درخواست گزار محتسب اعلیٰ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے، کنٹونمنٹ کے وکیل محمد عاصم نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر کنٹونمنٹ بورڈ فیصل سے 26 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا،درخواست جماعت اسلامی کے امیر ضلع شرقی نعیم اختر کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہاگیا کہ واٹر کارپوریشن حکام نے تاحال جواب جمع نہیں کرایا ہے،علاقے میں پانی نہ آنے کی وجہ سے رہائشی ٹینکر سروس کو ہر ماہ ہزاروں روپے دے کر پانی خریدنے پر مجبور ہیں ، گلشن جمال کے رہائشی افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پھر بھی ان لوگوں کو پانی نہیں ملتا، علاقہ مکین کئی سال سے پانی نا آنے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دو چار ہیں ، متعلقہ حکام کو علاقے میں نئی پانی کی لائن بچھانے کا حکم دیا جائے، درخواست میں واٹر کارپوریشن ، فیصل کنٹونمنٹ، سندھ حکومت اور دیگر کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔