جنوبی لبنان، صیہونی ڈرون حملے میں دو شہری شہید
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
لبنانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبے علما الشعب میں قابض فوج کی طرف سے فائر کیے جانے والے روشنی کے گولوں کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔ منگل کو قابض فوج کے طیارے نے ہرمل شہر کے اوپر درمیانی اونچائی پر اور صیدا شہر کے اوپر کم اونچائی پر پرواز کی۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان میں صیہونی جارحیت کے نتیجے میں دو شہری شہید ہو گئے۔ لبنان کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دشمن کے ڈرون نے مشرقی لبنان کے پہاڑی سلسلے کے مضافات میں حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو شہری شہید اور دو زخمی ہو گئے۔ لبنان کی سرکاری ایجنسی نے بتایا کہ قابض فوج نے منگل کی شام مغربی لبنانی سیکٹر میں علما الشعب اور ناقورہ قصبوں کے درمیان بمباری کی۔ لبنانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبے علما الشعب میں قابض فوج کی طرف سے فائر کیے جانے والے روشنی کے گولوں کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔ منگل کو قابض فوج کے طیارے نے ہرمل شہر کے اوپر درمیانی اونچائی پر اور صیدا شہر کے اوپر کم اونچائی پر پرواز کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے نتیجے میں شہر کے اوپر اونچائی پر قابض فوج
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔