مصر نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی صیہونی عہدیدار کی پیشکش مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
صہیونی حزب اختلاف کے رہنما یائرلاپید نے مصر کو غزہ پر آٹھ سال حکومت کرنے کی تجویز پیش کی تاہم قاہرہ نے اس منصوبے کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصری حکومت نے غزہ کے انتظامات سنبھلانے کی صیہونی اعلی عہدیدار کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صہیونی حزب اختلاف کے رہنما یائرلاپید نے مصر کو غزہ پر آٹھ سال حکومت کرنے کی تجویز پیش کی تاہم قاہرہ نے اس منصوبے کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ مصر کے باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قاہرہ غزہ پر حکومت کرنے کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتا ہے۔ اس کا فیصلہ فلسطینیوں کو کرنا ہے۔ لاپیڈ نے کہا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو کے دوران مصر 8 سال تک انتظامی امور سنبھالے گا۔ یہ مدت 15 سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ صہیونی رہنما نے اس پیشکش کو قبول کرنے کی صورت میں مصر پر واجب الادا 155 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے معاف کروانے کا عندیہ دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔