Daily Ausaf:
2025-04-25@08:55:12 GMT

لٹی جو فصل بہاراں تو کیا دیکھا ؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

دجالی چینلز ، اور بے لگام سوشل میڈیا کی تباہ کاریاں پوری شدت سے جاری ہیں، روزنامہ اوصاف وہ واحد اخبار ہے کہ جس نے ملک میں بڑھتی ہوئی فحاشی وعریانی اور میڈیائی دجل و فریب کے خلاف نہ صرف یہ کہ آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کی،بلکہ اکابر علماء کرام اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کو بھی اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ،روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر محترم مہتاب خان صاحب نے ’’میڈیا اور منبرکا کردار‘‘ سلوگن کے ساتھ اس دجل وفریب کاری اور فحاشی وعریانی کے سیلاب بلا کے سامنے بند باندھنے کی بڑی کوشش کی ، مگر!اے بسا کہ آرزو خاک شد،اب تو وزیر اعظم سے لے کر آرمی چیف تک ہر کوئی سوشل میڈیا کی بے لگامی سے تنگ ہی نہیں، بلکہ پریشان ہے اور حکومت اس بے لگامی کو روکنے کے لئے نت نئے قوانین بنا رہی ہے،کاش اے کاش، اگر 2016-17ء سے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام ﷺ،آپ کے صحابہ واہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گستاخیاں کرنے والے شیطان ملعونوں کو بروقت قانون کے مطابق سزائیں دے دی جاتیں تو آج حکمرانوں ،سیاست دانوں ،علماء کرام سنجیدہ فکر انسانوں کو میڈیا کی ’’بے لگامی‘‘کا رونا نہ رونا پڑتا،مولانا عبد المنعم فائز نے بالکل درست لکھا کہ ڈاکٹر عبدالحی عارفی ؒنے حکم فرمایا،آپ دونوں بھائی جلسوں میں نہ جایا کریں۔ یہ حکم دیا گیا تھا حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی اور مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کو۔ ان حضرات کو جلسوں میں بلایا جاتا، اشتہارات میں نام شائع ہوتے اور دینی تقریبوں اور مجلسوں کی زینت بنایا جاتا۔
مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں، کریں، تقریر نہ کریں۔ اب مختلف مدارس کا اصرار اور بے شمار چاہنے والے اصرار کرنے لگے۔ حضرت کی خدمت میں عرض کیا تو فرمایا، ان کو میرا نام لے دینا کہ اس نے منع کیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے منتظمین آئے کہ عرصہ سے آپ کی تقریر نہیں ہوئی۔ حضرت ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں عرض کیا تو منع فرمادیا۔ فقہ و تصوف پربڑی محنت سے ایک تحریر لکھی، ایک روزنامہ میں وہ شائع ہونے کے لیے دیدی۔ حضرت کی نظر سے وہ تحریر گزری۔ پیر کے روز مجلس میں فرمایا، وہ مضمون جو آپ نے ایک اخبار میں چھاپ دیا ہے، اس کا تو کوئی فائدہ مجھے محسوس نہیں ہوا۔ بھئی!اخبار میں بھی مضمون نہ دیا کریں۔ مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم پر جب یہ پابندی لگی، اس وقت آپ کی عمر 41سال تھی، آپ کے چار بچے تھے اور دارالعلوم کراچی میں مہتمم تھے، دورہ حدیث میں مسلم شریف پڑھاتے تھے۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کی عمر اس وقت 35 سال تھی اور آپ کی کتابیں ہرجگہ پڑھی جاتی تھیں۔ مگر ان دونوں حضرات کو ڈاکٹر عبدالحی عارفی ؒنے فرمایا، ابھی آپ ناپختہ ہیں، ابھی آپ کو بلوغ نہیں۔ ابھی تقریر کرنا چھوڑ دیں، کیونکہ خدانخواستہ اگر شہرت کا شوق ہوگیا تو ساری محنت بے کار جائے گی۔ یہ پابندی چند دن یا چند سال کے لئے نہیں لگی، اگلے دس سال تک علم کے یہ ستون اور عمل کے یہ پیکر تقریر و تحریر سے دور رہے۔ دس سال تک عوامی جلسوں میں جانے، تحریر شائع کرنے پر پابندی عائد رہی۔
ہیچ کس از نزد خود چیزے نہ شد
ہیچ آہن خنجر تیزے نہ شد
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تاغلامے شمس تبریزے نہ شد
یہ آج سے تقریبا ً43سال پرانا واقعہ ہے۔ جب نہ ٹی وی، نہ کیمرہ، نہ الیکٹرانک میڈیا، نہ سوشل میڈیا تھا۔ اخبار، جلسے جلوس اور زیادہ سے زیادہ ریڈیو موجود تھا۔ آج ہم اس دور میں سانس لے رہے ہیں جہاں دنیا ہتھیلی پر آچکی ہے۔ دنیا ایک کلک کی دوری پر موجود ہے۔ فیس بک، یوٹیوب، ٹویٹر، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسی اپلی کیشنز پر عجب کا بازار سجاہے، حب جاہ کا میلا لگا ہے، حب مال کی منڈی گرم ہے، خودرائی کا سیلاب ہے جو ہماری نوجوان نسل کو بہائے لے جارہا ہے، ریا کاری کی آگ بھڑکی ہے جو ہماری اقدار بہالے جارہی ہے۔ میرے سوشل میڈیائی ایکٹویسٹس کے لئے یہ بات سمجھنا ہی مشکل ہورہا ہے کہ اصلاح نفس فرضِ عین ہے۔ اپنے نفس کو حب جاہ و منصب، مال و منال، عجب و خود پسندی، خود رائی اور ریاکاری سے بچانا بھی فرض ہے۔ کسی عام آدمی سے کیا شکوہ، خود اہل علم اس فتنے کا شکار ہوئے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شہرت، دکھائوے اور ریا کاری کے جتنے مواقع ہیں، وہ کسی اور جگہ نہیں رکھا ہے، شیئرز نے خرد کو چندھیا دیا ہے۔ اللہ کا یہ فرمان اوجھل ہوا جاتا ہے: آخرت کا گھر تو انہی لوگوں کا ہے جو زمین پر برتری اور تکبر نہیں چاہتے، نہ ہی فساد کرتے ہیں۔(قصص: 83 )
نیا موٹرسائیکل بھی ہوتو اس کی رننگ پوری کی جاتی ہے، اس کے بعد وہ سواری کے قابل ہوتا ہے۔ گاڑی بھی ہو تو اسے اسٹارٹ کرکے گرم کیا جاتا ہے، پھر پہلا گیئر، دوسرا گیئر اور تیسرا گیئر لگایا جاتا ہے۔ ہمارے سوشل میڈیائی دوست طالب علمی کے دور میں ہی چوتھے گیئر میں گاڑی بھگا رہے ہیں۔ ابھی علمی میدان میں ایک آدھ صفحہ لکھا ہے، مگر دنیا سے رخصت ہونے والے اہل علم پر نقد و جرح کررہے ہیں۔ ابھی پڑھنے کی عمر ہے مگر لائیکس کی ہوس نے دنیا کو پڑھانے پر لگا رکھا ہے۔ بگٹٹ بھاگے جارہے ہیں، ہر شخص دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے، لائکس اور سبسکرائبز کی میراتھن ریس ہورہی ہے۔ مگر اس ہا ہو میں ہم یہ بھول رہے ہیں کہ یہ کوڑھ کی کاشت ہے، یہ کانٹوں کی فصل ہے، یہ زہر کا بیوپار ہے، یہ گھاٹے کا سودا ہے۔ اگلے دس سال میں یہ بیج درخت کا روپ دھاریں گے، یہ پھل پکے گا اور جب یہ فصل کٹے گی تو ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ کیا منظر ہوگا۔ احمد فراز کے الفاظ میں:
جب فصل کٹی تو کیا دیکھا
کچھ درد کے ٹوٹے گجرے تھے
کچھ زخمی خواب تھے کانٹوں پر
کچھ خاکستر سے کجرے تھے
اور دور افق کے ساگر میں
کچھ ڈولتے ڈوبتے بجرے تھے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا مفتی محمد رہے ہیں

پڑھیں:

پی ایس ایل یا آئی پی ایل؛ رمیز کی زبان پھر پھسل گئی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی پریزینٹیشن کے دوران انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کا ذکر کرنے پر رمیز راجا پھر سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گئے۔

سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے گزشتہ روز پریزینٹیشن کے دوران ایک معمولی سی غلطی کی، جس نے سوشل میڈیا پر ممیز کا طوفان برپا کردیا۔

میچ کے بعد منعقد ہونیوالی پریزینٹیشن کے دوران رمیز راجا نے غلطی سے ایچ بی ایل آئی پی ایل کہہ دیا جبکہ وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کمنٹری کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: "ملتان سلطانز کی قیمت بڑھائی تو نہیں خریدوں گا"

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آئی پی ایل بمقابلہ پی ایس ایل سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا جبکہ صارفین نے خوب میمز بھی بنائیں۔

ایک صارف نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ رمیز صاحب کا دل آئی پی ایل میں ہی رہ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: انوکھا واقعہ؛ عبید شاہ نے عثمان کے منہ پر ہاتھ دے مارا، ویڈیو وائرل

دوسری جانب رمیز راجا نے اپنے بیان کو زبانی لغزش قرار دیا ہے، انکا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کو ہی سب سے بہتر لیگ سمجھتا ہوں، ویسے دونوں لیگز کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • شہناز گٍل کو کالج کی طالبہ نے بوسہ دے دیا
  • بھارت نے حکومت ِپاکستان کا سوشل میڈیا اکائونٹ بلاک کر دیا
  • پہلگام حملہ جھوٹ کا پلندہ، مودی حکومت کی چال ہے: عبدالخبیر آزاد  
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • ترک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے تنازعہ، ماریہ بی مشکل میں آگئیں
  • پی ایس ایل یا آئی پی ایل؛ رمیز کی زبان پھر پھسل گئی
  • ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟
  • پہلگام حملے کے بھارتی فالس فلیگ ڈرامے پر کئی سوالات اٹھ گئے
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان