لٹی جو فصل بہاراں تو کیا دیکھا ؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
دجالی چینلز ، اور بے لگام سوشل میڈیا کی تباہ کاریاں پوری شدت سے جاری ہیں، روزنامہ اوصاف وہ واحد اخبار ہے کہ جس نے ملک میں بڑھتی ہوئی فحاشی وعریانی اور میڈیائی دجل و فریب کے خلاف نہ صرف یہ کہ آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کی،بلکہ اکابر علماء کرام اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کو بھی اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ،روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر محترم مہتاب خان صاحب نے ’’میڈیا اور منبرکا کردار‘‘ سلوگن کے ساتھ اس دجل وفریب کاری اور فحاشی وعریانی کے سیلاب بلا کے سامنے بند باندھنے کی بڑی کوشش کی ، مگر!اے بسا کہ آرزو خاک شد،اب تو وزیر اعظم سے لے کر آرمی چیف تک ہر کوئی سوشل میڈیا کی بے لگامی سے تنگ ہی نہیں، بلکہ پریشان ہے اور حکومت اس بے لگامی کو روکنے کے لئے نت نئے قوانین بنا رہی ہے،کاش اے کاش، اگر 2016-17ء سے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام ﷺ،آپ کے صحابہ واہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گستاخیاں کرنے والے شیطان ملعونوں کو بروقت قانون کے مطابق سزائیں دے دی جاتیں تو آج حکمرانوں ،سیاست دانوں ،علماء کرام سنجیدہ فکر انسانوں کو میڈیا کی ’’بے لگامی‘‘کا رونا نہ رونا پڑتا،مولانا عبد المنعم فائز نے بالکل درست لکھا کہ ڈاکٹر عبدالحی عارفی ؒنے حکم فرمایا،آپ دونوں بھائی جلسوں میں نہ جایا کریں۔ یہ حکم دیا گیا تھا حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی اور مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کو۔ ان حضرات کو جلسوں میں بلایا جاتا، اشتہارات میں نام شائع ہوتے اور دینی تقریبوں اور مجلسوں کی زینت بنایا جاتا۔
مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں، کریں، تقریر نہ کریں۔ اب مختلف مدارس کا اصرار اور بے شمار چاہنے والے اصرار کرنے لگے۔ حضرت کی خدمت میں عرض کیا تو فرمایا، ان کو میرا نام لے دینا کہ اس نے منع کیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے منتظمین آئے کہ عرصہ سے آپ کی تقریر نہیں ہوئی۔ حضرت ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں عرض کیا تو منع فرمادیا۔ فقہ و تصوف پربڑی محنت سے ایک تحریر لکھی، ایک روزنامہ میں وہ شائع ہونے کے لیے دیدی۔ حضرت کی نظر سے وہ تحریر گزری۔ پیر کے روز مجلس میں فرمایا، وہ مضمون جو آپ نے ایک اخبار میں چھاپ دیا ہے، اس کا تو کوئی فائدہ مجھے محسوس نہیں ہوا۔ بھئی!اخبار میں بھی مضمون نہ دیا کریں۔ مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم پر جب یہ پابندی لگی، اس وقت آپ کی عمر 41سال تھی، آپ کے چار بچے تھے اور دارالعلوم کراچی میں مہتمم تھے، دورہ حدیث میں مسلم شریف پڑھاتے تھے۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کی عمر اس وقت 35 سال تھی اور آپ کی کتابیں ہرجگہ پڑھی جاتی تھیں۔ مگر ان دونوں حضرات کو ڈاکٹر عبدالحی عارفی ؒنے فرمایا، ابھی آپ ناپختہ ہیں، ابھی آپ کو بلوغ نہیں۔ ابھی تقریر کرنا چھوڑ دیں، کیونکہ خدانخواستہ اگر شہرت کا شوق ہوگیا تو ساری محنت بے کار جائے گی۔ یہ پابندی چند دن یا چند سال کے لئے نہیں لگی، اگلے دس سال تک علم کے یہ ستون اور عمل کے یہ پیکر تقریر و تحریر سے دور رہے۔ دس سال تک عوامی جلسوں میں جانے، تحریر شائع کرنے پر پابندی عائد رہی۔
ہیچ کس از نزد خود چیزے نہ شد
ہیچ آہن خنجر تیزے نہ شد
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تاغلامے شمس تبریزے نہ شد
یہ آج سے تقریبا ً43سال پرانا واقعہ ہے۔ جب نہ ٹی وی، نہ کیمرہ، نہ الیکٹرانک میڈیا، نہ سوشل میڈیا تھا۔ اخبار، جلسے جلوس اور زیادہ سے زیادہ ریڈیو موجود تھا۔ آج ہم اس دور میں سانس لے رہے ہیں جہاں دنیا ہتھیلی پر آچکی ہے۔ دنیا ایک کلک کی دوری پر موجود ہے۔ فیس بک، یوٹیوب، ٹویٹر، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسی اپلی کیشنز پر عجب کا بازار سجاہے، حب جاہ کا میلا لگا ہے، حب مال کی منڈی گرم ہے، خودرائی کا سیلاب ہے جو ہماری نوجوان نسل کو بہائے لے جارہا ہے، ریا کاری کی آگ بھڑکی ہے جو ہماری اقدار بہالے جارہی ہے۔ میرے سوشل میڈیائی ایکٹویسٹس کے لئے یہ بات سمجھنا ہی مشکل ہورہا ہے کہ اصلاح نفس فرضِ عین ہے۔ اپنے نفس کو حب جاہ و منصب، مال و منال، عجب و خود پسندی، خود رائی اور ریاکاری سے بچانا بھی فرض ہے۔ کسی عام آدمی سے کیا شکوہ، خود اہل علم اس فتنے کا شکار ہوئے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شہرت، دکھائوے اور ریا کاری کے جتنے مواقع ہیں، وہ کسی اور جگہ نہیں رکھا ہے، شیئرز نے خرد کو چندھیا دیا ہے۔ اللہ کا یہ فرمان اوجھل ہوا جاتا ہے: آخرت کا گھر تو انہی لوگوں کا ہے جو زمین پر برتری اور تکبر نہیں چاہتے، نہ ہی فساد کرتے ہیں۔(قصص: 83 )
نیا موٹرسائیکل بھی ہوتو اس کی رننگ پوری کی جاتی ہے، اس کے بعد وہ سواری کے قابل ہوتا ہے۔ گاڑی بھی ہو تو اسے اسٹارٹ کرکے گرم کیا جاتا ہے، پھر پہلا گیئر، دوسرا گیئر اور تیسرا گیئر لگایا جاتا ہے۔ ہمارے سوشل میڈیائی دوست طالب علمی کے دور میں ہی چوتھے گیئر میں گاڑی بھگا رہے ہیں۔ ابھی علمی میدان میں ایک آدھ صفحہ لکھا ہے، مگر دنیا سے رخصت ہونے والے اہل علم پر نقد و جرح کررہے ہیں۔ ابھی پڑھنے کی عمر ہے مگر لائیکس کی ہوس نے دنیا کو پڑھانے پر لگا رکھا ہے۔ بگٹٹ بھاگے جارہے ہیں، ہر شخص دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے، لائکس اور سبسکرائبز کی میراتھن ریس ہورہی ہے۔ مگر اس ہا ہو میں ہم یہ بھول رہے ہیں کہ یہ کوڑھ کی کاشت ہے، یہ کانٹوں کی فصل ہے، یہ زہر کا بیوپار ہے، یہ گھاٹے کا سودا ہے۔ اگلے دس سال میں یہ بیج درخت کا روپ دھاریں گے، یہ پھل پکے گا اور جب یہ فصل کٹے گی تو ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ کیا منظر ہوگا۔ احمد فراز کے الفاظ میں:
جب فصل کٹی تو کیا دیکھا
کچھ درد کے ٹوٹے گجرے تھے
کچھ زخمی خواب تھے کانٹوں پر
کچھ خاکستر سے کجرے تھے
اور دور افق کے ساگر میں
کچھ ڈولتے ڈوبتے بجرے تھے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا مفتی محمد رہے ہیں
پڑھیں:
شہری 804 نمبر والی گاڑی منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار، سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی لگادی
بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیل جانے کے بعد ’قیدی نمبر 804‘ کی اصطلاح تحریک انصاف کے کارکنان اور حامیوں میں ان سے محبت کی وجہ سے عام ہو گئی ہے۔
اسی نمبر کی شرٹس، ٹوپیاں، جیولری، چپل، جیکٹس اور دیگر سامان بھی مارکیٹ میں موجود ہے اور جس چیز پر 804 لکھ دیا جائے پی ٹی آئی کے دیوانوں میں اس کی ڈیمانڈ بھی بڑھ جاتی ہے اور وہ منی مانگی قیمت میں اسے خریدنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ ایسی کئی اشیا کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی گاڑی کا نمبر 804، ویڈیو وائرل
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک گاڑی کی نمبر پلیٹ پر 804 لکھا ہوا ہے۔ صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے موٹروے پر یہ 804 نمبر کی گاڑی سامنے آئی ہے۔ یہ گاڑی جس کی بھی ہے مجھ سے رابطہ کرے میں منہ مانگے داموں پہ خریدنے کے لیے تیار ہوں۔
گاڑی والے تک پہنچائے ویڈیو ????
پشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے موٹروے پر یہ 804 نمبر کی گاڑی سامنے آئی یہ گاڑی جس کی بھی ہے مجھ سے رابطہ کرے میں منہ مانگے داموں پہ خریدنے کیلئے تیار ہوں !! pic.twitter.com/48q3Gj0hH4
— Mohammad Shehzad Khan (@MShehzadSpeaks) July 24, 2025
اس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ خالد اعوان لکھتے ہیں کہ میرے پاس 804 نمبر کے 5 ہزار والے 2 فریش نوٹ ہیں کتنے میں خریدو گے۔
میرے پاس 804 نمبر کے 5 ہزار والے 2 فریش نوٹ ہیں کتنے میں خریدو گے
— Khalid Awan (@KhalidA03043660) July 24, 2025
تنویر احمد لکھتے ہیں کہ یہ نمبر گاڑی میرے ایک دوست کی ہے میڈیا کی حد تک اس کو کئی افراد نے خریدنے کی کوشش کی ہے لیکن حقیقت میں کوئی خریدار نہیں ہے۔
یہ نمبر گاڑی میرے ایک دوست کی ہے میڈیا کی حد تک اس کو کئی افراد نے خریدنے کی کوشش کی ہے حقیقت میں نہیں۔ https://t.co/JfhU3clJzZ
— Tanvir Ahmad (@Tanvir0019) July 24, 2025
ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ اتنا ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں 5 لاکھ مجھے دو میں یہی نمبر لگوا دیتا ہوں۔
اتنا ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں پانچ لاکھ مجھے دو میں یہی نمبر لگوا دیتا ہوں https://t.co/TOtU6dP4xy
— Haroon Tahir awan???? (@HaroonTahirPMLN) July 25, 2025
عامر خان نے 804 نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کی چند تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ پسند کر لیں ہم آپ کو گاڑی بک کروا دیتے ہیں۔
ٹھیک ہے بھائی آپ ان 6 گاڑیوں میں پسند کر لیں ہم آپکو بک کروا دیتے ہیں۔ دو گاڑیاں اگلے پوسٹ میں pic.twitter.com/1BL896vfYN
— Amir Khan (@AnadilKTK) July 24, 2025
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ آپ گاڑی کا نمبر سرچ کریں گے تو اس کا نام وغیرہ آ جائے گا اور اس نمبر پلیٹ کے لیے گاڑی خریدنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایکسائز کی سائٹ پر بولی لگتی ہے آکشن میں پیسے دے کر نمبر خرید لیں۔ جبکہ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 804 نمبر پلیٹ والی کئی گاڑیاں موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
804 پی ٹی آئی عمران خان قیدی نمبر 804 نمبر پلیٹ