مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے نوجوان مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
کراچی کی انسداد منشیات عدالت میں ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،
چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے یکم جولائی 2017 سے 24 اپریل 2019 تک 9 پارسل اپنے اور اپنے والد کے نام پر منگوائے تھے، مقدمے میں شریک دیگر ملزمان کیفے اور پارٹیوں میں نشہ کرتے رہے ہیں۔
عدالت نے ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 18مارچ تک ملتوی کردی ہے۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی گزشتہ دنوں تفتیش کا آغاز کیا گیا تھا، سی آئی اے نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منشیات کے مبینہ کاروبار کی تفتیش سونپی تھی۔
جس کے بعد ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ارمغان کے گیا تھا کے بعد
پڑھیں:
سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کیلئے کی جانے والی ڈیل پر خاموشی توڑ دی
معروف ٹک ٹوکر سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کے معاہدے پر خاموشی توڑ دی۔ گزشتہ روز صحافیوں نے ٹِک ٹوکر سے پوچھا تھا کہ آپ کے ساتھ کتنے کروڑوں کی ڈیل ہوئی ہے، لیکن ٹک ٹوکر خاموشی سے کسی سوال کا جواب دیے بغیر چلا گیا تھا۔ تاہم سامعہ نے ایک ویڈیو میں ڈیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے حسن زاہد کو پیسے یا کسی خوف کی وجہ سے معاف نہیں کیا۔ ٹک ٹوکر کا کہنا تھا کہ حسن زاہد کے والدین میرے گھر آئے اور اپنے بیٹے کو معاف کرنے کی درخواست کی جس پر میں نے ان کے بیٹے کو معاف کردیا۔ واضح رہے کہ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامر ضیاء نے کی، جس میں تفتیشی افسر محمد اسحاق عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کر دیا ہے، میں ان کی جانب سے گواہی دیتا ہوں۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ یا تو مدعی خود یا اس کے خاندان کا کوئی فرد عدالت میں آکر بیان دے جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔ وقفے کے بعد ٹک ٹوکر سامعہ حجاب عدالت میں پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جج عامر ضیا نے سامعہ حجاب سے پوچھا کہ کیا آپ کا کیس حل ہوگیا؟ کیا آپ کیس کو مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں؟ سامعہ حجاب نے بیان دیا کہ ہمارا کیس طے پا گیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لے رہی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بعد ازاں عدالت نے حسن زاہد کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔