محمد یوسف نے بابر اعظم کی بیٹنگ میں خامیوں کی نشاندہی کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے بابر اعظم کی بیٹنگ میں خامیوں کی نشاندہی کردی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان محمد یوسف کا کہنا تھا کہ بابراعظم کی بیٹنگ میں تکنیکی مسائل ہیں اور دنیا اس کی کور ڈرائیو کی دیوانی تھی لیکن اب ویسی کور ڈرائیور نہیں لگ رہی۔
محمد یوسف نے بابر اعظم کے بیٹنگ کیلئے کھڑے ہونے کے انداز کو غلط قرار دیا اور ان مسائل سے چھٹکارے کیلئے ٹپس بھی دیں۔
سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ انڈر 16 اور 17 لیول پر مینٹور لائے جائیں، ٹیم میں آکر سیکھا نہیں جاتا بلکہ یہاں پرفارم کرنا ہوتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد یوسف
پڑھیں:
فرحت اللّٰہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر—فائل فوٹوسابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
فرحت اللّٰہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللّٰہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللّٰہ بابر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے شکایت اور الزامات کا ریکارڈ مانگ لیا۔
انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔
فرحت اللّٰہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔
فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔