مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کرادی، رپورٹ کے مطابق پولیس چھاپے کے دوران ملزم ارمغان نے جدید اسلحہ سے فائرنگ کی، مصطفیٰ عامر کی بازیابی کے لیے ملزم ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس ڈیفنس میں واقع ملزم کے بنگلے پر پہنچی تو اندر موجود شخص نے دروازہ نہیں کھولا، سرکاری موبائل کی ٹکر سے گیٹ کھولا گیا اور پولیس بنگلے میں داخل ہوئی، اوپر کی منزل سے ملزم نے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے جدید اسلحہ سے فائرنگ شروع کردی۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، کیا ارمغان بھی منظر سے غائب ہونے کے بعد بری ہوجائے گا؟
رپورٹ کے مطابق ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور کانسٹیبل محمد اقبال زخمی ہوئے، ملزم کو بلند آواز میں سرینڈر کرنے کے لیے کہا جاتا رہا مگر وہ وقفے وقفے سے فائرنگ کرتا رہا۔ ملزم باز نہیں آیا اور کافی دیر تک پولیس پر فائرنگ کرتا رہا۔ پولیس نے پیش قدمی کرتے ہوئے ملزم کو گھیرے میں لیکر گرفتار کیا اور ملزم سے جدید اسلحہ برآمد کیا گیا۔
پولیس نے مصطفیٰ اور ارمغان کے قریبی دوست کا بیان حاصل کرلیاقریبی دوست کے بیان کے مطابق ارمغان سے چار پانچ سال قبل ایک دوست سلال شاہ کے ذریعے ملاقات ہوئی تھی۔ جب ارمغان ویڈ درآمد کرتا اور بیچتا تھا، میں سلال کے ذریعے ویڈ خریدا کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کا گھر خالی کروایا جائے، پڑوسیوں کا متعلقہ حکام کو خط
قریبی دوست نے بتایا کہ ارمغان میری ایک دوست کو پسند کرتا تھا اور اس وجہ سے مجھے دھمکیاں دی بھی دی تھیں، وہ اکثر مجھے ویڈ پینے کے لیے گھر پر بلاتا تھا۔ انجلینا کو مصطفیٰ عامر نے ارمغان سے ملوایا تھا، یہ کال سینٹر میں کام کرتی تھی، انجلینا مصطفیٰ کی دوست تھی اور نشہ بھی کرتی تھی۔ انجلینا ارمغان کو ناپسند کرتی اور میرے سامنے اسے برا بھلا کہتی تھی۔
قریبی دوست کے مطابق مجھے ارمغان اور مارشہ کی دوستی کا بھی پتا تھا۔ مارشہ مصطفیٰ کی تین چار سال سے گرل فرینڈ اور میری بھی دوست تھی۔ ارمغان بےحد شکی تھا، گھر کے باہر لان میں بیٹھنے کی جگہ بنا رکھی تھی، گھر کے اندر جانے کی اجازت کسی کو نہیں تھی۔
قریبی دوست نے مزید بتایا کہ ایک روز میرے ہاتھ سے گلاس اور پانی گرنے پر ارمغان نے مجھے دوستوں کے سامنے تھپڑ مارے۔ مصطفیٰ کے لاپتا ہونے کے بعد ارمغان شیرازکےساتھ جنوری میں لاہور گیا تھا۔ میں وہاں پہلے سے موجود تھا۔ میں نے مصطفیٰ کے غائب ہونے کا ذکر کیا تو شیراز نے حیران کن طور پر پوچھا، کون مصطفیٰ؟ ارمغان نے میرے سامنے شیراز کو جواب دیا وہی عامر جو ویڈ بیچتا تھا؟
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، اداکار ساجد حسن کے بیٹے کا ارمغان سے کیا تعلق نکلا؟
بیان کے مطابق ارمغان میرے سامنے مصطفیٰ کے اغوا کے الزام دوسرے دوستوں پر لگاتا رہا اور اصل بات چھپائے رکھی۔ ارمغان نے میرے دوست کے ذریعے لاہور میں 7 گرام ویڈ خریدی تھی۔ لاہور میں ارمغان نے مجھے بتایا کہ وہ شمالی علاقہ جات کی طرف جارہا ہے۔ گزشتہ 7 ماہ کے دوران اس نے مجھے دوبار بتایا کہ وہ شمالی علاقہ جات کی طرف جارہا ہے، ارمغان اپنا کاروبار چھپا کر رکھتا تھا اور دوستوں کو بھی نہیں بتاتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان قتل کیس مصطفیٰ عامر منشیات ویڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قتل کیس مصطفی عامر منشیات ویڈ عامر قتل کیس پولیس نے بتایا کہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
کراچی:پی سی بی کی آڈٹ رپورٹ میں امپائر علیم ڈار کو دگنی فیس پر سوال اٹھا دیا گیا، انہیں پی ایس ایل 9 میں 2 کے بجائے 4 ہزار ڈالر فی میچ ادائیگی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں درج ہے کہ میچ فیس کی مد میں امپائر علیم ڈار کو 38 لاکھ 50 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی ہوئی، نوٹ شیٹ نمبر ’’ PCB-DCOP-24-1848 ادائیگی برائے میچ آفیشلز پی ایس ایل 9، 2024‘‘کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی امپائرز و میچ ریفریز کا پی ایس ایل میچز کے لیے تقرر کیا۔
پی سی بی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر کے لیے فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ مقرر ہے، البتہ علیم ڈار کو دگنی رقم 4 ہزار ڈالر فی میچ دی گئی، اس کی منظوری سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نے دی تھی، اضافی ادائیگی کے نتیجے میں بورڈ کے بجٹ پر 14 ہزار ڈالر کا مالی بوجھ آیا۔
چیئرمین کنٹیجنسی فنڈ سے 15 ملین روپے لیے گئے، بورڈ کی جانب سے پی ایس ایل 9 کے دوران علیم ڈار کو میچ آفیشل فیس کی مد میں28 ہزار ڈالر کی ادائیگی ہوئی، انھیں چار ہزار ڈالر فی میچ آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر کی فیس کے مطابق دیے گئے، حقیقت میں وہ پی ایس ایل 9 کے وقت اس پینل میں شامل ہی نہیں تھے ، بطور پی سی بی انٹرنیشنل پینل امپائر ان کی مقررہ فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ بنتی تھی، یوں علیم ڈالر کو 14 ہزار ڈالر (تقریبا 38 لاکھ 50 ہزار روپے) زائد ادا کیے گئے جو ان کے حق سے تجاوز ہے۔
آڈٹ کی رائے میں یہ زائد ادائیگی نہ صرف وصول کنندہ کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے مترادف تھی بلکہ اس سے پی سی بی اور فرنچائزز کو مالی نقصان بھی ہوا۔ مینجمنٹ نے اس کا جواب یہ دیا کہ علیم ڈار آئی سی سی پی سی بی انٹرنیشنل پینل کے امپائر تھے، انھوں نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل میچز کی فیس آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائرز کے برابر دی جائے، اسے اس وقت کے چیئرمین نے منظور کر لیا تھا، رپورٹ کے مطابق اس جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینجمنٹ نے آڈٹ کے مشاہدے کو تسلیم کر لیا۔