اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27فروری 2025)اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آج ہر صورت قومی کانفرنس کرنے کا اعلان کر دیا، حکومت، انتظامیہ یا کسی نے بھی رکاوٹ کھڑی کی تو چیف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹاوں گاہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کانفرنس ضرور ہو گی، یہ ہمارا حق ہے،ہوٹل انتظامیہ کو دھمکیا ں دی گئی ہیں ،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے محمود خان اچکزئی ،شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بقا کیلئے اور مستقبل کیلئے وکلا اور سیاستدانوں نے ہماری کانفرنس میں بات کی۔

ہماری کانفرنس میں سب جمہوری لوگ ہیں۔یہاں صرف پاکستان کو مضبوط کرنے کیلئے ہم باتیں کر رہے ہیں۔ ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ ہم پر پریشر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہوٹل انتظامیہ کو کچھ لوگوں نے آکر دھمکایا کہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا جس پر ہم نے ان سے تحریری طور پر لکھ کر دینے کی استدعا کی۔عمر ایوب کا گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھاکہ یہ جو انسٹالڈ رجیم ہے۔

ان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے یہ حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکٹاو¿ں گا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ حکومت کی کمزوری کی دلیل ہے۔ بیس پچیس ارب روپیہ لگا کر جو اشتہارات دئیے گئے وہ ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔ خود سوچ لیں کہ ملک کی حالت کیا ہے۔ یہ حکومت دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے۔

آج بد نصیبی ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے خائف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج یہ کانفرنس ضرور ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے ایک ہفتے سے جگہ کیلئے کوشش کر رہے تھے۔ پہلی جگہ کینسل ہوئی پھر دوسری جگہ کیسل کی گئی اور اس کے بعد کہا گیا کہ کرکٹ ٹیم نے گزرنا ہے۔ صحیح بات ہے کرکٹ کیلئے پورا ملک بند کرنا پڑتا ہے۔تیسری جگہ پر انتظامیہ آ گئی اور کہا کہ اگر کانفرنس ہوئی تو مارکی سیل کر دیں گے۔

گزشتہ روزہماری کانفرنس میں صحافی ، وکلا اور دیگر سیاستدان آئے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی اور کوئی اشتعال کی بات نہیں کی گئی تھی۔اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنماﺅں کا حکومت پر کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہر صورت قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ہماری کانفرنس میں صرف آئین اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوگی۔ یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی۔ بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی ہے۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کانفرنس میں کرتے ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان

متعلقہ مضامین

  • بھارت کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • ملکی بقا کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، حکومت اور اپوزیشن ملکر بھارت کو جواب دیں: حافظ نعیم الرحمان 
  •   انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • پاکستان کی زمین سے زمین پر مار کرنیوالے میزائل کے تجربے کی تیاریاں مکمل
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • تحریک تحفظ آئین کا اہم سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت