علماء نفرت آمیز و اشتعال انگیز مواد پر نظر رکھیں: شافع حسین
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
چوہدری شافع حسین نے کہا ہے کہ علماء بورڈ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز مواد پر بھی نظر رکھے۔
وزیرِ اوقاف پنجاب شافع حسین کی زیرِ صدارت متحدہ علماء بورڈ پنجاب کا اجلاس ہوا۔
چیئرمین متحدہ علماء بورڈ راغب نعیمی نے بورڈ کی ورکنگ اور کارکردگی پر بریفنگ دی۔
صوبائی وزیرِ صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہترین سہولتیں دی جارہی ہیں۔
چوہدری شافع حسین نے کہا کہ قیامِ امن کے فروغ میں متحدہ علماء بورڈ کا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمۂ اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضوں کے خاتمے کے لیے فورس بنا رہے ہیں، اوقاف کی زمینوں پر اسپتال بنائیں گے، ہمسایہ ممالک معاشی طور پر ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔
چوہدری شافع نے یہ بھی کہا کہ اتحاد کے فقدان کے باعث کشمیر اور فلسطین کے لوگ مظالم برداشت کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چوہدری شافع حسین علماء بورڈ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔