ٹانک:بارش کے باعث سرکاری اسکول کے کمرے کی چھت گرگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں بارش کے باعث سرکاری اسکول کے کمرے کی چھت گر گئی۔اسکول ٹیچرز کے مطابق ٹانک میں جی پی ایس نمبر 4 قطب کالونی کے کمرے کی چھت رات کے وقت گری۔ اسکول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا خطرے سے خالی نہیں۔
منہدم کلاس روم میں 3 مختلف کلاسز کے بچوں کو پڑھایا جاتا تھا۔علاقہ مکینوں کے مطابق 3 کمروں کے اسکول میں اب 2 کمرے رہ گئے ہیں جو ناقابل استعمال ہیں۔ والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ فوری طور پر متبادل جگہ کا بندوبست کرے تاکہ بچوں کا وقت ضائع نہ ہو۔
روہت شرما کا سخت ٹریننگ سے گریز، ہیمسٹرنگ کی خبریں گردش کرنے لگیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ روانہ
غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ پہنچنے والا ہے۔
برطانوی وزارتِ صحت نے تصدیق کی کہ یہ اقدام ایک خصوصی اسکیم کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ ان بچوں کو وہ طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں جو غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے جولائی میں اس منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ غزہ کی زیادہ تر اسپتال اب کام نہیں کر پا رہے۔ حکومت کے مطابق یہ اسکیم اس لیے ضروری ہے کہ علاقے میں ادویات اور طبی سامان کی شدید کمی ہے اور ڈاکٹروں کے لیے بھی محفوظ طریقے سے کام کرنا ممکن نہیں رہا۔
وزارتِ صحت کے مطابق ’ہم توقع کرتے ہیں کہ بچے اور ان کے قریبی اہلِ خانہ آئندہ چند ہفتوں میں برطانیہ پہنچ جائیں گے۔‘ برطانوی وزیرِ خارجہ یویٹ کوپر نے کہا کہ پہلا گروپ ’غزہ سے نکل چکا ہے اور برطانیہ کے راستے پر ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق بچوں کو فی الحال خطے کے ایک اور ملک میں طبی عملہ دیکھ بھال فراہم کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چند ہفتوں میں غزہ کے اڑھائی لاکھ سے زیادہ شہری نقل مکانی کر چکے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اس سے قبل چند زخمی غزہ کے بچے ایک نجی پروگرام ‘پروجیکٹ پیور ہوپ’ کے تحت برطانیہ لائے گئے تھے۔ مگر حکومت نے نئی اسکیم کے تحت آنے والے بچوں کی درست تعداد نہیں بتائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں 30 سے 50 بچے لائے جا سکتے ہیں۔
برطانوی حکام غزہ کے ان طلبہ کو نکالنے پر بھی کام کر رہے ہیں جنہیں برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں داخلہ مل چکا ہے۔ کوپر کے مطابق ’یہ ایک بڑا سفارتی عمل ہے تاکہ ان بچوں اور طلبہ کو غزہ سے نکالا جا سکے اور مختلف ممالک کے راستے برطانیہ لایا جا سکے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
علاج غزہ فلسطین