اسلام آباد:وزارت خزانہ نے عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافےکا خدشہ ظاہر کردیا، وزارت خزانہ کے مطابق مارچ میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 3 سے 4 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے عید الفطر سے قبل مہنگائی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد تک ہوسکتی ہے، فروری میں مہنگائی 2 فیصد سے 3 فیصد تک متوقع ہے، جنوری2025میں مہنگائی 2.

41فیصد ریکارڈ کی گئی تھی،جولائی تاجنوری کےدوران مہنگائی کی اوسط شرح 6.50 فیصد تھی۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک سے قبل ملک میں چینی کی ہول سیل قیمت میں اضافہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں خوردہ فروش چینی کی قیمت پہلے ہی 160 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ہول سیل نرخوں میں بار بار اضافہ برداشت نہیں کر سکتے، کیونکہ گزشتہ چند دن سے 50 کلو گرام کے تھیلے کی قیمت میں مسلسل 150 سے 200 روپے فی بوری کا اضافہ ہوا ہے۔
کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے کہا کہ گزشتہ 3 سے 4 دن میں ہول سیل ریٹ 13 روپے بڑھ کر 154 روپے فی کلو ہو گیا ہے، کیونکہ سٹے باز اور سرمایہ کار رمضان کے دوران غیر متوقع منافع کمانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں، چینی کی طلب 5 لاکھ 50 ہزار ٹن سے بڑھ کر 11 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بیدار ہونے اور شوگر مافیا، مڈل مین اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گوداموں میں جمع شوگر کا بڑا ذخیرہ واپس حاصل کیا جا سکے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر حکومت نے اس معاملے کو بہت ہلکے میں لیا تو رمضان کے دوران چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی ہے۔

حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق ایک ماہ میں چینی کی قیمت 145 سے 160 روپے فی کلو سے بڑھ کر 150 سے 165 روپے فی کلو ہوگئی ہے، جنوری کے پہلے ہفتے میں قیمت 130 سے 150 روپے تھی۔
ابراہیم رؤف نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اور ملز مالکان آخر کار ملک بھر میں بلدیاتی سطح پر سیکڑوں اسٹالز کے ذریعے ماہ رمضان کے دوران 130 روپے فی کلو چینی فراہم کرنے کے لیے بیدار ہوئے۔
رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے کہا تھا کہ انڈسٹری ملک بھر میں قائم کیے جانے والے سیل پوائنٹس کے ذریعے رعایتی چینی کی دستیابی کو یقینی بنائے گی۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں مہنگائی روپے فی کلو کے مطابق چینی کی ہول سیل کی قیمت بڑھ کر

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • پٹرول کی قیمت برقرار‘ ڈیزل 2.78روپے لٹرمہنگا
  • پٹرول کی قیمتیں برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا
  • پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل مہنگا ہوگیا
  • پیٹرول کی قیمت برقرار، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2روپے 78پیسے فی لیٹر مہنگا