امریکا میں انڈوں کی قیمت میں مزید 41 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے.امریکی محکمہ زراعت
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 )امریکہ میں برڈ فلو کے سبب مرغیوں کو تلف کرنے سے انڈوں کی قلت اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے حکومت نے انڈے مزید مہنگے ہونے کا عندیہ دیا ہے جب کہ انتظامیہ اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش بھی کر رہی ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق قومی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کا اندازہ ہے کہ سال 2025 میں انڈوں کی موجودہ قیمت میں مزید 41 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے.
(جاری ہے)
95 ڈالرز تک پہنچ گئی ہے انڈوں کی قیمت میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ بعض علاقوں میں صارفین کو ایک انڈا ایک ڈالر سے زائد کا خریدنا پڑ رہا ہے اس کے علاوہ متعدد ریستوران انڈوں سے بنی اشیا کی قیمت بھی بڑھا چکے ہیں امریکہ میں برڈ فلو کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے رواں برس 16 کروڑ 60 لاکھ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا جا چکا ہے اس کے نتیجے انڈے دینے والی مرغیوں کی کمی ہوتی جا رہی ہے اور انڈے مسلسل مہنگے ہو رہے ہیں.
پولٹری فارم مالکان کے لیے اب تک جنوری کا مہینہ سب سے بدترین رہا ہے کیوں کہ اس ایک ماہ میں برڈ فلو سے متاثرہ ایک کروڑ 90 لاکھ مرغیاں تلف کی گئی ہیں حکام تجویز دے رہے ہیں کہ ویکسی نیشن کے ذریعے مرغیاں تلف کرنے کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے تاہم برڈ فلو سے متعلق ابھی تک کوئی ویکسین منظور نہیں ہوئی جب کہ اس صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ موجودہ پروٹو ٹائپ (آزمائشی) ویکسین موثر نہیں ہے کیوں کہ ہر پرندے کو یہ ویکسین الگ الگ لگانے کی ضرورت ہوگی جو ممکن نہیں ہے. محکمہ زراعت کے سربراہ بروک رولنز کا کہنا ہے کہ انڈوں کی قلت اور قیمت میں مسلسل اضافے کے سبب حکومت دیگر ممالک سے لگ بھگ سات سے 10 کروڑ انڈے درآمد کرنے پر غور کر رہی ہے رپورٹ کے مطابق امریکہ میں گزشتہ ماہ سات ارب 57 کروڑ انڈوں کی پیداوار ہوئی اس لیے چند کروڑ انڈے درآمد کرنے سے مارکیٹ میں کوئی نمایاں فرق آنے کا امکان نہیں ہے انڈوں کی درآمد کے حوالے سے امریکہ کی”نیشنل ٹرکی فیڈریشن“ کا کہنا ہے کہ بروک رولنز کے بیان کردہ منصوبے سے مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں مدد مل سکتی ہے. نیشنل ٹرکی فیڈریشن واشنگٹن میں قائم ایک غیر منافع بخش قومی تجارتی تنظیم ہے جو امریکہ کی پولٹری انڈسٹری اور ملحقہ شعبہ جات کی نمائندگی کرتی ہے محکمہ زراعت کے سیکرٹری بروک رولنز نے کہا ہے کہ یو ایس ڈی اے برڈ فلو سے نمٹنے کے اقدامات کر رہا ہے اور ان کے انسداد کے لیے مزید ایک ارب ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں 2022 میں وبا کے پھیلاﺅکے آغاز کے بعد سے انتظامیہ دو ارب ڈالر پہلے ہی خرچ کر چکی ہے. حکومت کی مختص کی گئی رقم مرغیوں کی ویکسینیشن، وبا پر تحقیق اور برڈ فلو سے متاثرہ مرغیوں کے فارم مالکان کی مدد کے لیے خرچ کی جا رہی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ برڈ فلو سے اپنے فارمز کو بچانے کے لیے فارم مالکان مزید کیا اقدامات کر سکتے ہیں. پولٹری فارم مالکان 2015 میں برڈ فلو کے بڑے پیمانے پر پھیلاﺅ کے بعد سے پرندوں کو وائرس سے بچانے کے لیے کئی احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں جن میں مرغیوں کے فارم میں داخل ہونے سے قبل نہانا اور کپڑے بدلنا، فارم میں استعمال ہونے والے آلات کو بالکل الگ رکھنا یا کسی بھی گاڑی کی فارم میں آمد پر اس کی سینی ٹائزیشن شامل ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں برڈ فلو امریکہ میں برڈ فلو سے انڈوں کی اضافہ ہو رہے ہیں نہیں ہے رہی ہے رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مئی میں ایک بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل پام بونڈی نے آگاہ کیا کہ ان کا نام جنسی جرائم میں ملوث ارب پتی جیفری ایپسٹین کے حوالے سے امریکی محکمہ انصاف کی دستاویزات میں کئی بار آیا ہے۔ یہ اطلاع 7 جولائی کو محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے اعلان سے کئی ہفتے قبل دی گئی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ پام بونڈی اور نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے ”معمول کی بریفنگ“ کے دوران ٹرمپ سے ایپسٹین فائلز پر گفتگو کی، مگر بریفنگ کے وقت کی تصدیق نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ ایپسٹین کی دستاویزات میں کئی دیگر بااثر شخصیات کے نام بھی شامل ہیں، تاہم یہ مواد غیر مصدقہ اور سنی سنائی باتوں پر مشتمل تھا، خاص طور پر اُن افراد کے بارے میں جو ماضی میں ایپسٹین کے ساتھ میل جول رکھتے تھے۔ اس میں ٹرمپ کا نام بھی شامل ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ان دستاویزات میں کسی کا نام آنا جرم کی نشاندہی نہیں کرتا۔
محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے فیصلے پر ٹرمپ کے حامیوں، خصوصاً MAGA گروہ، کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ دباؤ کے بعد، گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے بونڈی کو گرینڈ جیوری کی کارروائی کے ٹرانسکرپٹس کھولنے کی ہدایت دی، جن کا تعلق ایپسٹین اور اس کی ساتھی غزلین میکسویل کے خلاف وفاقی تحقیقات سے ہے۔
یاد رہے، ٹرمپ اور ایپسٹین کئی سال تک دوست رہے، تاہم 2019 میں ایپسٹین کی جیل میں مبینہ خودکشی سے پہلے ان کے تعلقات ختم ہو چکے تھے۔ ایپسٹین کے دیگر مشہور دوستوں میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو بھی شامل تھے۔
اس معاملے پر جب ”سی این بی سی“ نے وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ سے رابطہ کیا، تو اُنہوں نے کہا، ’صدر ٹرمپ نے ایپسٹین کو اپنے مار-اے-لاگو کلب سے نکال دیا تھا کیونکہ وہ غیر مناسب حرکتیں کر رہا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’یہ سب جعلی خبریں ہیں، جو ڈیموکریٹس اور لبرل میڈیا کی جانب سے گھڑی جا رہی ہیں، جیسے روس گیٹ اسکینڈل، جس میں صدر ٹرمپ حق پر تھے۔‘
بدھ کو ایک مشترکہ بیان میں پام بونڈی اور ٹوڈ بلانش نے کہا کہ ’محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے ایپسٹین فائلز کا مکمل جائزہ لیا، اور 6 جولائی کے میمو میں طے کیا کہ ان میں ایسی کوئی چیز موجود نہیں جو مزید تحقیقات یا قانونی کارروائی کا تقاضا کرے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ جیوری کی کارروائی کو عوام کے سامنے لانے کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
ایک صحافی نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا بونڈی نے انہیں بتایا تھا کہ اُن کا نام ان فائلز میں ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا: ’نہیں، ایسا کچھ نہیں بتایا گیا۔ ہمیں صرف مختصر بریفنگ دی گئی۔‘
ٹرمپ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ ساری فائلیں ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی اور صدور اوباما و بائیڈن کی حکومتوں نے ”گھڑی“ تھیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف نے مین ہٹن کی وفاقی پراسیکیوٹر مورین کومی کو برطرف کر دیا، جو جیمز کومی کی بیٹی ہیں اور ایپسٹین و میکسویل کے خلاف مقدمات کی نگرانی کر چکی ہیں۔
اسی دوران، وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ 2003 میں ٹرمپ نے ایپسٹین کی 50ویں سالگرہ پر ایک فحش قسم کا خط لکھا تھا، جو ایپسٹین کی ساتھی میکسویل کی فرمائش پر بھیجا گیا۔ اس خط میں ایک برہنہ عورت کی تصویر اور ٹرمپ کے دستخط ”ڈونلڈ“ کی صورت میں اس کے جسم پر موجود تھے۔
ٹرمپ نے اس خط کو جعلی قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی اور کہا: ’یہ میں نہیں ہوں۔ یہ سب من گھڑت ہے۔ میں نے کبھی کسی عورت کی تصویر نہیں بنائی۔‘
اس الزام کے بعد، ٹرمپ نے میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک، نیوز کارپوریشن، اس کے سی ای او، ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی اور متعلقہ صحافیوں پر کم از کم 10 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
Post Views: 5