ویانا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 )اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کی دو رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ دسمبر میں یورینیم کی افزودگی میں تیزی کے اعلان کے بعد سے ایران کے پاس اس کے ذخیرے میں اضافہ ہوا ہے اور یہ جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار 90 فیصد کے قریب ہے.

غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی 60 فیصد حاصل کر لی ہے جو یورینیم بم گریڈ بنانے کےلئے درکار 90 فیصد کے قریب پہنچ چکا ہے یہ صورتحال مغربی طاقتوں کے لیے تشویش کا باعث رہا ہے.

(جاری ہے)

مغربی قوتوں کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ سطح تک یورینیم افزودہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے تاہم ایران کا کہنا ہے کہ وہ صرف پرامن جوہری توانائی کا خواہاں ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر جوہری پروگرام کے حوالے سے دبا ﺅڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ عالمی ایٹمی توانائی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران کی سرگرمیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے سفارت کاری کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے.

عالمی ایٹمی ادارے نے ایران کے بارے میں اپنی دونوں سہ ماہی رپورٹوں میں غیر معمولی طور پر ایک حوالہ دیا جوہری مواد تیار کرنے والی واحد جوہری ہتھیار نہ رکھنے والی ریاست کی جانب سے اعلی یورینیم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے رپورٹ کے مطابق رکن ممالک کو بھیجی گئی ان خفیہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ 60 فیصد مواد کا ذخیرہ آدھا بڑھ گیا ہے لیکن غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کی غیر واضح موجودگی سمیت طویل عرصے سے زیر التوا مسائل کو حل کرنے میں کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہوئی ہے.

آئی اے ای اے کی 2 خفیہ رپورٹوں میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ یورینیم ہیکسا فلورائڈ کی شکل میں 60 فیصد تک ریفائنڈ یورینیم کا ذخیرہ گزشتہ سہ ماہی میں 92.5 کلوگرام بڑھ کر 274.8 کلوگرام تک پہنچ گیا آئی اے ای اے کے معیار کے مطابق اگر مزید یورنیئم افزودہ کیا جائے تو یہ اصولی طور پر 6 جوہری بموں کے لیے کافی ہے جب کہ کم افزودگی کی سطح پر مزید ہتھیاروں کے لیے یورنیئم کافی ہے.

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے تاریخی معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے بدلے تہران کی جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں تاہم 2018 میں ٹرمپ کی جانب سے معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران نے ان حدود کی خلاف ورزی کی تھی تاہم اب یہ معاہدہ کافی حد تک تعطل کا شکار ہے اور یورپی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر نئی حدود پر اتفاق کرنے کے لیے امریکا کی مدد حاصل کرنا چاہتی ہیں یا پھر وہ اکتوبر میں معاہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ایران پر تمام پابندیاں دوباہ عائد کرنے کے لیے معاہدے میں ایک طریقہ کار استعمال کرنا چاہتی ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی اے ای اے یورینیم کی کے لیے

پڑھیں:

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی2025ء) ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ، رواں ہفتے کے دوران انڈے، ٹماٹر، دودھ، دہی، سمیت 14 اشیاء مزید مہنگی ہو جانے سے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 2.22فیصد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر4.07 فیصد ہو گئی، جس کی بنیادی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔ادارہ شماریات کے مطابق 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ حالیہ ہفتے میں 12 اشیاء سستی اور 25 مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کیلئے گیس چارجز میں 590 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ ایک ہزار 976 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 2 ہزار 566 روپے 50 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئے۔

ادارہ شماریات کے مطابق پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی چارجز میں ایک روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا، جو 4 روپے 66 پیسے سے بڑھ کر 5 روپے 66 پیسے فی یونٹ ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے ٹماٹر 22.93 فیصد، انڈے 3.96 فیصد مہنگے ہوئے، جبکہ لہسن، بیف، دودھ، دہی، سیگریٹس، انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی معمولی اضافہ ہوا۔اسی طرح چکن 7.95 اور چینی کی قیمتوں میں 4.25 فیصد کی کمی ہوئی، جبکہ پیاز، کیلے، آلو، آٹا، دالیں، ایل پی جی کے نرخوں میں بھی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔                                                                       

متعلقہ مضامین

  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ
  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • کیا عالمی طاقتیں جنوب مشرقی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھ پائیں گی؟
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر