ایران میں یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ، ایٹم بم بنانے کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ویانا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 )اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کی دو رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ دسمبر میں یورینیم کی افزودگی میں تیزی کے اعلان کے بعد سے ایران کے پاس اس کے ذخیرے میں اضافہ ہوا ہے اور یہ جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار 90 فیصد کے قریب ہے.
(جاری ہے)
مغربی قوتوں کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ سطح تک یورینیم افزودہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے تاہم ایران کا کہنا ہے کہ وہ صرف پرامن جوہری توانائی کا خواہاں ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر جوہری پروگرام کے حوالے سے دبا ﺅڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ عالمی ایٹمی توانائی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران کی سرگرمیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے سفارت کاری کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے. عالمی ایٹمی ادارے نے ایران کے بارے میں اپنی دونوں سہ ماہی رپورٹوں میں غیر معمولی طور پر ایک حوالہ دیا جوہری مواد تیار کرنے والی واحد جوہری ہتھیار نہ رکھنے والی ریاست کی جانب سے اعلی یورینیم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے رپورٹ کے مطابق رکن ممالک کو بھیجی گئی ان خفیہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ 60 فیصد مواد کا ذخیرہ آدھا بڑھ گیا ہے لیکن غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کی غیر واضح موجودگی سمیت طویل عرصے سے زیر التوا مسائل کو حل کرنے میں کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہوئی ہے. آئی اے ای اے کی 2 خفیہ رپورٹوں میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ یورینیم ہیکسا فلورائڈ کی شکل میں 60 فیصد تک ریفائنڈ یورینیم کا ذخیرہ گزشتہ سہ ماہی میں 92.5 کلوگرام بڑھ کر 274.8 کلوگرام تک پہنچ گیا آئی اے ای اے کے معیار کے مطابق اگر مزید یورنیئم افزودہ کیا جائے تو یہ اصولی طور پر 6 جوہری بموں کے لیے کافی ہے جب کہ کم افزودگی کی سطح پر مزید ہتھیاروں کے لیے یورنیئم کافی ہے. ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے تاریخی معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے بدلے تہران کی جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں تاہم 2018 میں ٹرمپ کی جانب سے معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران نے ان حدود کی خلاف ورزی کی تھی تاہم اب یہ معاہدہ کافی حد تک تعطل کا شکار ہے اور یورپی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر نئی حدود پر اتفاق کرنے کے لیے امریکا کی مدد حاصل کرنا چاہتی ہیں یا پھر وہ اکتوبر میں معاہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ایران پر تمام پابندیاں دوباہ عائد کرنے کے لیے معاہدے میں ایک طریقہ کار استعمال کرنا چاہتی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی اے ای اے یورینیم کی کے لیے
پڑھیں:
ابھینندن کی طرح اس بار بھی 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ایئر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے، پہلگام میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔
بھارت نے تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے اور 48...
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اندرونی دباؤ کے باعث انتہائی حد تک گیا تو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، اس نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ کل میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، وہ سندھ طاس معاہدہ کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک سمیت دیگر بھی شامل ہیں، بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلناچاہ رہا ہے، وہ سندھ طاس معاہدے پر یک طرفہ فیصلے نہیں کرسکتا۔