گلگت بلتستان گلوبل وارمنگ سے متاثر ہے، وزیر اعلیٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر صوبوں سے زیادہ گلگت بلتستان میں جنگلات میں اضافے کیلئے کام کرنا ہو گا۔ شجرکاری کے اس موسم میں درخت لگانے اور مناسب دیکھ بھال کرنا لازمی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے زیر اہتمام شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخت زندگی کی علامت ہے اور ان کی موجودگی کسی بھی علاقے کی خوبصورتی، معیشت اور ماحول کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ جی بی کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے اور اپنے آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے جنگلات میں اضافہ اور ان کا تحفظ لازمی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ماحولیاتی آلودگی، گلوبل وارمنگ اور اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پوری دنیا کیلئے چیلنج بن چکے ہیں۔ گلگت بلتستان بھی ان اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔ پچھلے چند سالوں میں درختوں کی بے دریغ کٹاؤ کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب ان مسائل کو سنجیدگی سے لیں اور اپنی زمین کو سرسبز بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ رقبے کے حوالے سے جی بی میں جنگلات کا تناسب انتہائی کم ہے، جس میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اگر وسائل کا استعمال منظم منصوبہ بندی کے تحت شفاف انداز میں کیا جائے تو گلگت بلتستان میں جنگلات کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگلات میں اضافے اور ان کے تحفظ کیلئے حکومتی اداروں کے ساتھ عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں سے زیادہ گلگت بلتستان میں جنگلات میں اضافے کیلئے کام کرنا ہو گا۔ شجرکاری کے اس موسم میں درخت لگانے اور مناسب دیکھ بھال کرنا لازمی ہے۔ محکمہ جنگلات عوام کو معیاری درختوں کی دستیابی یقینی بنائے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر مزید کہا کہ دیامر کیلئے حکومت کا منظور کردہ ورکنگ پلان جنگلات میں اضافہ اور ان کے تحفظ کیلئے معاون ثابت ہو گا۔ ورکنگ پلان پر عملدرآمد سے جنگلات کی غیر قانونی کٹاؤ کو روکا جا سکے گا اور وزیر اعلیٰ نے اس ضمن میں محکمے کو انتہائی احتیاط اور ذمہ داری سے کام کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے گلگت بلتستان کے عوام سے اپیل کی کہ شجرکاری کے مہم میں زندگی سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ہم سب مل کر ایک سرسبز اور خوشحال گلگت بلتستان کا بنیاد رکھ سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان جنگلات میں میں جنگلات وزیر اعلی میں اضافے اور ان
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔