بلتستان کے علماء کو رہا نہ کیا گیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا، شیخ نثار مہدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلامی تحریک شگر کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ان علماء پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر انہیں فور رہا کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک شگر کے صدر شیخ نثار مہدی نے تین پاکستانی علماء کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حوزہ علمیہ قم (جامعه المصطفىٰ العالمیہ) میں زیر تعلیم تین پاکستانی علمائے کرام کو ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر پر نامعلوم افراد نے گرفتار کر لیا، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے بھی خلاف ہے۔ اس غیر یقینی صورت حال کے باعث گلگت بلتستان کے عوام میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ اگر ان علماء پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر انہیں فور رہا کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا جائے
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔