کرد رہنما کا ترکیہ حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان،ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے اور ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت کردی۔
ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے اپنی جماعت کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کی ہدایت کردی۔
چالیس سال سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیم کے سربراہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے سے تنازع ختم اور ترکیہ سمیت خطے میں امن و امان قائم ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ترکی کی کرد حمایت یافتہ جماعت ڈیم پارٹی کے ایک وفد نے آج اوجلان سے ان کے جزیرہ نما جیل میں ملاقات کی اور بعد ازاں استنبول میں ان کا بیان جاری کیا۔
اوجلان نے ایک خط میں کہا کہ ’’میں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کرتا ہوں اور اس اپیل کی تاریخی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔‘‘
ڈیم پارٹی کے ارکان کے مطابق اوجلان چاہتے ہیں کہ ان کی جماعت ایک کانگریس کا انعقاد کرے اور خود کو تحلیل کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کرے۔ پی کے کے کو ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 1984 میں پی کے کے نے کردوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد اور جنگ کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بعد ازاں، پی کے کے نے اپنے علیحدگی پسندانہ اہداف سے دستبردار ہو کر ترکی کے جنوب مشرق میں زیادہ خودمختاری اور کردوں کے حقوق کے حصول پر توجہ مرکوز کی۔
اوجلان کی اس اپیل کے شمالی عراق کے تیل برآمد کرنے والے خطے، جہاں پی کے کے کی بنیاد ہے اور پڑوسی ملک شام کے لیے بھی اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ شام تیرہ سالہ خانہ جنگی اور بشار الاسد کے اقتدار سے محرومی کے بعد ابھر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی کے کے
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک میں بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھارت اور پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔