Express News:
2025-11-03@10:04:18 GMT

’’ مجبوری کا سیاسی اتحاد‘‘

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

صدر آصف زرداری نے دورہ لاہور کے دوران پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کی۔اس ملاقات کی خبریں میڈیا میں آئی ہیں۔ سرخیاں یہی ہیں کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے ارکان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ جواب میڈیا میں یہی آیا ہے کہ صدرآصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اتحاد ہماری مجبوری ہے۔ یہ ایک مجبوری کا اتحاد ہے ۔

اب ذرا اس مجبوری کے اتحاد کا جائزہ لیں۔ اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی آصف زرداری ملک کے صدر پاکستان بنے ہیں۔ اگر یہ مجبوری کا اتحاد نہ ہوتا تو وہ ملک کے صدر بھی نہ ہوتے۔ اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ ہیں۔ اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی پیپلزپارٹی کے پاس دو صوبوں کے گورنر ہیں۔ جس گورنر ہاؤس لاہور میں بیٹھ کر اس مجبوری کے اتحاد کا رونا رویا جا رہا تھا وہ گورنر ہاؤس بھی پیپلزپارٹی کے پاس اسی مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہے۔

اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی پیپلزپارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جس کی چاروں صوبوں میں حکومت ہے۔ دو صوبوں سندھ اور بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے پاس وزارت اعلیٰ ہے۔

جب کہ باقی دو صوبوں کے پی اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کے پاس گورنر کے عہد ے ہیں۔ ملک کی اور کسی جماعت کے پاس چاروں صوبوں میں اس طرح عہدے نہیں ہیں۔ یہ اس مجبوری کے اتحاد میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں ہیں کہ ان کے پاس چاروں صوبوں میں اہم عہدے ہیں۔ اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو بلوچستان کی وزارت اعلیٰ ملی ہے۔ اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی پیپلزپارٹی کے پاس قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدہ بھی ہے۔

پیپلزپارٹی اکثر کہتی ہے کہ ہم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو وزیر اعظم کے لیے ووٹ دیا لیکن کچھ نہیں لیا۔ یہ بھی عجیب منطق ہے۔ ذرا ووٹ کا ہی حساب کر لیں۔ پیپلزپارٹی نے وزیر اعظم کے لیے میاں شہباز شریف کو ووٹ دیا اور جواب میں صدر پاکستان کے لیے ووٹ لے لیے۔ جب وزیر اعظم کو ووٹ دینے کا احسان جتایا جاتا ہے تو پیپلزپارٹی یہ کیوں بھول جاتی ہے کہ آصف زرداری بھی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ووٹوں سے ہی ملک کے صدر بنے ہیں۔ ووٹ دیے اور ووٹ لے لیے۔ برابر ہو گیا۔ اسی طرح اگر اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے ووٹ دیے تو چیئرمین سینیٹ کے لیے ووٹ لے لیے۔ بات برابر۔ اسی طرح ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ووٹ دیے اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے ووٹ لیے۔ اس لیے کہاں ووٹ دیے اور جواب میں ووٹ نہیں لیے۔ ایک ووٹ دیا۔ ایک ووٹ لے لیا۔

پیپلز پارٹی نے جب حکومت بن رہی تھی تو خود ہی یہ طے کیا تھا کہ انھیں وہ عہدے چاہیے جن پر مراعات پوری ہوں لیکن ذمے داری کوئی نہ ہواور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ذمے داری والے تمام عہدے لے لیے۔ وزیر اعظم کے پاس ملک چلانے کی ذمے داری ہے۔ پیپلزپارٹی اس ذمے داری میں شریک نہیں ہونا چاہتی تھی۔ انھوں نے صدر پاکستان کا عہدہ لیا۔ مراعات زیادہ ہیں۔ ذمے داری کوئی نہیں۔ اسی طرح جو بھی آئینی عہدے لیے گئے ان میں مراعات پوری ہیں ذمے داری کوئی نہیں۔ یہ ان کی اپنی چوائس تھی۔ انھیں اس پر کسی نے مجبور نہیں کیا تھا۔ شائد انھیں اندازہ تھا کہ ملک کے حالات ایسے ہیں کہ حکومت چل ہی نہیں سکتی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ذمے داری دی جائے۔ وہی عوام کی نظر میں گندے ہوں۔

ہم صرف مراعات والے عہدے لیں کوئی ذمے داری نہیں لیں گے۔ جب سے یہ حکومت بنی ہے دیکھا جائے تو پیپلزپارٹی سب کچھ لے کر بھی یہی بیانیہ بنا رہی ہے کہ ان کے ساتھ بہت زیادتی ہو رہی ہے۔ انھوں نے نہایت مجبوری میں یہ اتحادکیا ہوا ہے۔ شکایتوں کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ اتحادکے معاہدے پر عمل نہیں ہو رہا بہت زیادتی ہو رہی ہے۔ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اس اتحاد کے لیے بہت قربانی دی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پالیسی جواب نہ دینے کی پالیسی ہے۔ اس لیے قربانی کا بیانیہ یک طرفہ بیانیہ ہے۔ جواب نہیں ہے۔

لیکن یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ آخر پیپلز پارٹی چاہتی کیا ہے۔ سارا تنازعہ پنجاب کا ہے۔ لیکن پنجاب کی پارلیمانی سیاست کو سمجھیں۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس واضح اکثریت ہے۔ انھیں یہاں پیپلزپارٹی کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ۔ جیسے سندھ میں پیپلزپارٹی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ضرورت نہیں۔ اگر پیپلزپارٹی پنجاب میں اپوزیشن میں بھی بیٹھ جائے تو مریم نواز کی وزارت اعلیٰ کو کوئی خطرہ نہیں۔ لیکن پیپلزپارٹی پنجاب میں اقتدار میں حصہ چاہتی ہے اور صورتحال یہ ہے کہ ن لیگ دینے کو تیار نہیں۔

پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنی بحالی چاہتی ہے۔ لیکن ن لیگ اس کے لیے انھیں اپنے اقتدار سے حصہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ ان کے ارکان کے حلقوں میں ان کی مرضی کے افسر لگا دیے جائیں۔ ترقیاتی فنڈز کے انبار لگا دیے جائیں۔ لیکن ن لیگ اس کے لیے تیار نہیں۔ ن لیگ نے بھی ان حلقوں سے اگلا الیکشن لڑنا ہے۔ وہ ان حلقوں میں اپنا جنازہ خودہی کیسے نکال دیں۔ پیپلزپارٹی نے پنجاب میں اقتدار میں حصہ لینے کے لیے اب تک ن لیگ پر بہت دباؤ ڈالا ہے، کمیٹیاں بھی بنائی ہیں، تھریٹ بھی کیا ہے، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ ن لیگ کسی دباؤ میں نہیں آئی۔ یہ درست ہے کہ ن لیگ میڈیا میں جواب نہیں دیتی۔ لیکن دباؤ میں بھی نہیں آرہی۔ یہ صورتحال دلچسپ ہے۔

پیپلزپارٹی کے پاس کیا چوائس ہے۔ وہ صرف مرکز کی حکومت گرا سکتے ہیں۔ پنجاب کی حکومت کو گرانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ مرکزی حکومت گرانے کا تھریٹ کام نہیں آرہا۔ ن لیگ نے واضح کر دیا ہے کہ چاہے مرکز کی حکومت چلی جائے۔ پنجاب میں حصہ نہیں دیں گے۔ مرکز میں کے سر پر پنجاب میں حصہ نہیں دیا جائے گا۔

مرکز کی حکومت جاتی ہے تو جائے۔ لیکن پنجاب میں جگہ نہیں دی جائے گی۔ اس لیے اگر پنجاب کے تناظر میں دیکھا جائے تو اب پیپلزپارٹی کے پاس کوئی آپشن نہیں۔ اس لیے صدر آصف زرداری نے تمام گلے شکوے سننے کے بعد یہی کہا ہے اتحاد ہماری مجبوری ہے۔ یہ مجبوری کا اتحاد ہے۔ جیسے پیپلزپارٹی سندھ میں ایم کیو ایم کو شامل نہیں کرتی کہ ہمیں ان کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح پنجاب میں پیپلزپارٹی کی ضرورت نہیں۔ ایم کیو ایم بھی مرکز میں اتحاد ی ہے۔ سندھ میں نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی بھی پنجاب میں نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اس مجبوری کے اتحاد کی وجہ سے ہی پیپلزپارٹی کے پاس پاکستان مسلم لیگ میں پیپلزپارٹی کی ضرورت نہیں قومی اسمبلی کے لیے ووٹ مجبوری کا کی حکومت نہیں ہے ہے کہ ا اس لیے لے لیے جا رہا ملک کے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کی متعدد شقیں آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140اے سے متصادم ،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے، انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کریگا، غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025چیلنج کررہے ہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے،مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا،مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کریگا۔متن کے مطابق غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے

ایکٹ کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز17، 32اور140اے سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور واضح شیڈول لازم کیا جائے۔اعجاز شفیع کا کہنا ہے کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دئیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے،متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار پی ٹی آئی رہنما خولہ چودھری کو راولپنڈی کچہری میں پیش کردیا گیا ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم یارانِ جدہ گروپ کی جانب سے چوہدری عطا محمد چیمہ مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے تعزیتی نشست کا انعقاد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • لاہور، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی گورنر پنجاب سے ملاقات
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو