ویب ڈیسک _ امریکہ کی وفاقی عدالت کے ایک جج نے محکمۂ دفاع سمیت سرکاری اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی بر طرفی کے عمل کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔

سان فرانسسکو کی عدالت کے وفاقی جج نے جمعرات کو نتیجہ اخذ کیا کہ وفاقی اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی برطرفیاں ممکنہ طور پر غیرقانونی ہیں۔

لیبر یونین اور بعض تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فیڈرل ورک فورس کی چھانٹی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سماعت کرتے ہوئے جج نے درخواستوں گزاروں کو عارضی ریلیف دیا ہے۔

ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے حکم میں کہا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ (او پی ایم) وفاقی اداروں کو آگاہ کرے کہ وہ محکمۂ دفاع سمیت دیگر وفاقی اداروں سے عارضی ملازمین کی برطرفیوں کا مجاز نہیں ہے۔

جج نے کہا کہ او پی ایم کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے تئیں ملازمین کو ملازمت پر رکھے یا انہیں برطرف کرے۔

وفاقی اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین برطرف کیے جا چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ وفاقی اداروں میں اضافی ورک فورس کو غیر ضروری اور نااہل قرار دیتے ہیں۔




واضح رہے کہ پانچ مزدور یونینز اور پانچ غیر منافع بخش تنظیموں نے عارضی ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف مختلف درخواستیں دائر کی تھیں۔

درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ عارضی ملازمین کو اس دعوے کی بنیاد پر نکالا جا رہا ہے کہ ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں۔ تاہم آفس آف پرسنل مینیجمنٹ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ عارضی ملازمین جو ایک سال سے بھی کم عرصے سے کام کر رہے ہیں، انہیں ملازمتوں سے نکالے۔

حکومتی فیصلوں کا دفاع کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ نے برطرفیوں کے احکامات نہیں دیے۔ تاہم اس نے اداروں سے پوچھا ہے کہ عارضی ورکرز ملازمت جاری رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔

حکومتی وکلا کا مزید کہنا ہے کہ عارضی ورکرز مستقل ملازم نہیں ہیں اور صرف ایسے ملازمین کو بھرتی کیا جانا چاہیے جن کی کارکردگی نمایاں ہو اور وہ مقصد رکھتے ہوں۔

ایک اندازے کے مطابق امریکہ کے وفاقی اداروں میں دو لاکھ عارضی ملازمین کام کرتے ہیں۔

مزدور یونیز نے حکومت کو وفاقی اداروں میں چھانٹی سے روکنے کے لیے حال ہی میں دو دیگر وفاقی عدالتوں سے بھی رجوع کیا تھا۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: وفاقی اداروں میں عارضی ملازمین کی کرنے والے

پڑھیں:

جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی

تیونس کے سابق صدر نے اعلان کیا ہے کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جا سکے اسلام ٹائمز۔ تیونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے مطالبات کہ جن پر حماس عمل پیرا ہے، مکمل طور پر جائز، انسانی و منصفانہ ہیں جو ان لوگوں کے کم سے کم حقوق کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جنہیں دنیا بھر کی نظروں کے عین سامنے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک منظم نسل کشی ہے اور عالمی برادری کو اس سانحے سے نپٹنے کے لئے دوہرا معیار ترک کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی حکومت کا موقف نیا نہیں بلکہ یہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ میں، شروع سے ہی اس قابض رژیم کی اندھی حمایت اور شراکتداری پر مبنی تھا۔

 تیونس کے سابق صدر نے تاکید کی کہ امریکہ نہ صرف قابض صیہونیوں کی عسکری اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کر رہا ہے بلکہ اس نے انہیں غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک و تباہی میں مبتلاء کرتے ہوئے جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کی کھلی چھٹی بھی دے رکھی ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ امریکہ کا یہ مؤقف جرائم اور قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک نئے مرحلے کو قانونی حیثیت دیتا ہے اور خطے میں انصاف و امن کے حصول کے کسی بھی موقع کو سرے سے ختم کر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا رویہ اب محض جانبدارانہ ہی نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی اور عرب برادری کی براہ راست توہین اور ان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی بن چکا ہے کہ جنہیں گذشتہ 2 سال سے مسلسل پائمال کیا جا رہا ہے۔ تیونس کے سابق صدر نے اپنے بیان کے آخر میں مزید کہا کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری صرف یہی نہیں کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں بلکہ انہیں چاہیئے کہ وہ خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور سرمایہ کاری حکمت عملی پر اجلاس
  • وفاقی اداروں میں ماہرین  کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا  نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے
  • لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار
  • وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ سے ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات،دونوں اداروں کے درمیان اشتراک بارے بریفنگ دی
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، خسارے والے اداروں کی نجکاری، خود نگرانی کرونگا: وزیراعظم