جوڈیشل کمیشن کی تشکیل؛ 9مئی واقعات میں ہلاک کسی شہری کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ ہی دکھا دیں، آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سانحہ 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تحریک انصاف کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے 9 مئی واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق دلائل دیے۔
جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ آپ کی اس درخواست میں استدعا کیا ہے؟
وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی واقعے پر جوڈیشل کمشن تشکیل دیا جائے۔ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دو سینیئر ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی بات کی ہے اور دوسری استدعا سویلین کا ملٹری ٹرائل نہ کیا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق استدعا تو آپ کی غیر مؤثر ہو چکی ہے، وہ تو الگ سے کیس چل رہا ہے۔ کیا 184 کی شق 3 میں ہم جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا معاملہ دیکھ سکتے ہیں۔
عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی ایک قومی واقعہ ہے لیکن اس کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہوئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اسفتسار کیا کہ آپ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس میں کہیں جوڈیشل کمشن کی استدعا کی ہے؟ حامد خان نے جواب دیا کہ نہیں اس کیس میں ہم نے جوڈیشل کمشن کی تشکیل سے متعلق کوئی استدعا نہیں کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ 9 مئی واقعے میں درجنوں شہری جاں بحق ہوئے، کیا آپ نے 9 مئی کو جاں بحق ہونے والے کسی شہری کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ لگایا ہے؟ کوئی ایک سرٹیفکیٹ تو ہمیں دکھا دیتے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل
جسٹس امین الدین خان نے سوال اٹھایا کہ شہری ہلاکتوں کی کہیں کوئی پرائیویٹ شکایت درج ہوئی؟ کوئی ایک آدھ ایف آئی آر کرائی ہو وہی دکھا دیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 9 مئی واقعے میں ہلاک ہوئے والے شہریوں سے متعلق کوئی میڈیا رپورٹس ہی لگا دیتے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تحریک انصاف کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کی تشکیل مئی واقعے کہ 9 مئی کہا کہ
پڑھیں:
کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔
قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔
فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔