غیرقانونی شکار سے بچایا گیا ریچھ ریسکیو
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
سرگودھا وائلڈ لائف اسکواڈ نے چینیوٹ کے قریب غیرقانونی شکار سے بچائے گئے ریچھ کو ریسکیو کرلیا۔
وائلڈ لائف حکام کے مطابق ریچھ کی طبی جانچ اور بحالی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور اسے محفوظ پناہ گاہ منتقل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ریچھ کو غیرقانونی شکار سے بچا کر چنیوٹ کے قریب سیلانوالی کے علاقے سے بازیاب کیا گیا تھا۔
عدالت نے ریچھ کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ سینٸروزیرپنجاب مریم اورنگزیب نے کامیاب آپریشن پرواٸلڈ لاٸف اسکواڈ کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی توازن کے تحفظ کے لیے جنگلی حیات کا تحفظ ناگزیر ہے۔ قدرتی وسائل اور جنگلی حیات کا تحفظ ماحولیاتی نظام کے استحکام کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ حکومت ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی۔
مریم اورنگزیب نے غیر قانونی شکار اور جانوروں کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ہدایت کی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
کاشف چودھری: دریائے ستلج کے سیلاب میں گھری بستی سے 40 فٹ لمبا اژدھا نکل آیا جسے مقامی شہری نے فائرنگ کر کے مار ڈالا۔
پنجاب میں دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک غیر معمولی واقعہ سامنے آیا ہے۔ ضلع وہاڑی کی بستی "بڈھن شاہ" سے سیلابی پانی کے ساتھ ایک دیوقامت اژدھا نکل آیا، جس کی لمبائی تقریباً 40 فٹ بتائی جا رہی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اژدھا سیلابی پانی سے نکل کر مرغیوں کے ڈربے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
تاہم مقامی شہری نے خوفزدہ ہونے کی بجائے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت فائرنگ کر کے اژدھے کو مار ڈالا، بعد ازاں اسے دریا میں بہا دیا گیا۔
یاد رہے کہ سیلاب کے باعث ستلج کنارے کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور جنگلی جانوروں کا رہائشی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث جانور اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں خطرناک مخلوقات رہائشی علاقوں میں داخل ہو سکتی ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیلاب صرف پانی کی تباہ کاریوں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ دیگر خطرات بھی جنم لیتے ہیں، جن میں جنگلی جانوروں کا انسانی آبادیوں میں آ جانا شامل ہے۔
ادھر محکمہ جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جنگلی جانوروں سے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد