5 نئے ججز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں شامل ، ججز کی تعداد 8 سے بڑھ کر 13 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28فروری 2025)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 5 نئے ججز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں شامل کر دیئے گئے ، آئینی بینچ میں ججز کی تعداد 8 سے بڑھا کر 13 کردی گئی،سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں شامل کئے گئے ججز میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔
آئینی بینچ میں بلوچستان سے ایک، خیبر پختونخواہ سے 2 جبکہ سندھ اور اسلام آباد سے 1، 1 جج کو شامل کیا گیا ہے۔ آئینی بینچ میں5 مزید ججزکوشامل کرنے کی منظوری اکثریت سے دی گئی۔اجلاس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس منصورعلی شاہ اور پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی اور بیرسٹرعلی ظفر نے 5ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کی مخالفت کی ۔(جاری ہے)
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میںسندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کیلئے 3 مزید ججز کو نامزد کیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں جسٹس ریاضت سحر ، جسٹس نثار احمد بھمبھر و اور جسٹس عبدالحامد کو شامل کر دیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کیلئے چار ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی گئی۔ چاروں ججزکوایک سال کیلئے ایڈیشنل جج لاہور ہائی کورٹ تعینات کیا گیا، چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبہر گل خان ، طارق باجوہ ، راجہ غضنفر اور تنویز شیخ کو لاہور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج بنانے کا فیصلہ ہوا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ججزتقررکیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم سمیت دیگر ممبران کی شرکت اجلاس میں ممبر احسن بھون نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں 8 سیشن ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ سیشن جج راجہ غضنفر علی خان،سیشن جج قیصر نذیر بٹ، سیشن جج محمد اکمل خان کا نام زیر غور کیا گیا۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر صدارت ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں راجہ غضنفر علی خان کو 14 ، عبہرگل خان کے حق میں 11 اور تنویر احمد شیخ کے حق میں 10 ووٹ ڈالے گئے جبکہ طارق محمود باجوہ کے حق میں جوڈیشل کمیشن کے 12 ارکان نے ووٹ دیا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کورٹ کے آئینی بینچ میں لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس کیا گیا کی زیر
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer