چیمپئنز ٹرافی سے باہرہونیوالی پاکستانی ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی ؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے گروپ راؤنڈ سے باہر ہونے والی میزبان پاکستانی ٹیم کو ملنے والی انعامی رقم کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ایونٹ کے میزبان ملک پاکستان کو ٹورنامنٹ کے ابتدائی 2 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ گروپ کا آخری میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا۔
پہلے میچ میں نیوزی لینڈ سے قومی ٹیم کی شکست کے بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پانچویں میچ میں بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے ہرا کر ایونٹ سے تقریباً باہر کردیا تھا، جسکے بعد نیوزی لینڈ کے ہاتھوں بنگلادیش کی شکست کے ساتھ ہی پاکستان کی سیمی فائنل میں جانےکی رہی سہی امیدیں بھی دم توڑ گئی تھیں اور پھر بنگلا دیش کے ساتھ قومی ٹیم کا آخری میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو 2.
پاکستان سمیت گروپ مرحلے سے باہر ہونیوالی ٹیموں کو ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر (یعنی پاکستانی روپوں میں تقریباً 4 کروڑ روپے) انعام دیا جائے گا۔ہر گروپ مرحلے کی جیت فاتح ٹیم کیلئے 34 ہزار ڈالر جبکہ ٹورنامنٹ کی پانچویں اور چھٹے نمبر کی ٹیموں کو 3 لاکھ 50 ہزار ڈالر ملیں گے۔مزید برآں تمام 8 ٹیموں کو ایونٹ میں شرکت کیلئے 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر کی ضمانت بھی ملے گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہزار ڈالر ٹیموں کو ٹیم کو
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔