گندم پیداوار میں 11 فیصدکمی،وزارت خزانہ نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت خزانہ نے خبردار کیاہے کہ رواں سال گندم کی پیداوار 11 فیصد کمی کے ساتھ 28 ملین میٹرک ٹن سے کم رہ سکتی ہے، جس کی بڑی وجہ خشک موسم ہے۔ تاہم، فروری میں مہنگائی کی شرح تقریباً 3 فیصد پر مستحکم رہے گی۔
ماہانہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا کہ برآمدات، درآمدات اور بیرون ملک ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان فروری میں بھی جاری رہے گا، جس کے نتیجے میں مسلسل دوسرے ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق، موافق موسمی حالات پیداوار کے اہداف حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان محکمہ موسمیات کے مطابق، کم بارشوں کی وجہ سے ربیع کی فصلوں، خاص طور پر بارانی علاقوں میں گندم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، اس سال گندم کی پیداوار 27.
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں وزارت خوراک نے وزیر اعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا تھا کہ گندم کی قیمت کے تعین اور خریداری نہ ہونے سے کسان اگلی فصل کم کاشت کرسکتے ہیں، جس سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔
مزیدپڑھیں:مسافر بس کھائی میں جاگری ،بڑے پیمانے پرجانی نقصان کی اطلاعات
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملین میٹرک ٹن
پڑھیں:
صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
کراچی:پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔
ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔
رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔
فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔
مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔
عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔
پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔
AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔
ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔
اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔