میری ٹائم سیکیورٹی مشق سی گارڈ 25 کراچی میں اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی:
میری ٹائم سیکیورٹی مشق سی گارڈ 25 کراچی میں ڈی بریف سیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق میری ٹائم سیکیورٹی مشق سی گارڈ 25 کا مقصد مختلف اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور ردعمل کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی مشق کرنا تھا۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈپٹی چیف آف دی نیول اسٹاف ( آپریشنز) وائس ایڈمرل راجا رب نواز نے بحری شعبے کے تمام قومی اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کے لیے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے کردار کوسراہا۔
انہوں نے قومی اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے محفوظ بحری ماحول کے لیے پاک بحریہ کے عزم اور فعال کردار کی بھی تعریف کی، اس موقع پر ڈی بریف سیشن کے دوران عملی مشقوں اور مباحثوں کے تجزیئے پر مبنی سفارشات بھی پیش کی گئیں۔
مشق سی گارڈ 2025 اس سلسلے کی دوسری مشق تھی جس کی مدد سے پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کے نمائندگان کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کیا گیا۔
مشق کی اختتامی تقریب میں پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی، پاکستان کوسٹ گارڈز، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن، اینٹی نارکوٹکس فورس، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے سینئر حکام کے علاوہ نجی شعبے اور ماہی گیر برادری کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میری ٹائم سیکیورٹی مشق سی گارڈ
پڑھیں:
میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔ میرے بچپن میں کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی سے چوتھی جماعت تک عائشہ باوانی اسکول میں پڑھا ہوں، طالبعلم اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں کل کو کوئی بھی ملک کا وزیر بن سکتا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ باوانی فیملی کی تعلیم میں بہت کاوشیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سب سے پیچھے ہیں، ہمارے تعلیمی ادارے فقط روزگار مہیا کرنے کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی جنگ ہے جو لیبارٹریز کے اندر لڑی جا رہی ہے، نئی ایجادات ہونی چاہئیں تاکہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کر سکیں، او لیول اور اے لیول کو بڑھاوا دیا ہے، اس سے ہماری روٹس خراب ہو گئی ہیں۔ ہمیں شیکسپیئر کا معلوم ہوگا لیکن اپنے ہیروز کا علم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے منفی نظریات کا پھیلاؤ بہت خطرناک ہے، منفی پروپیگنڈا اور منفی نظریات کی وجہ سے مجھ پر چلائی گئی گولی ابھی تک میرے جسم میں ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو منفی نظریات سے بچانا ہو گا۔