رمضان پیکیج: حکومت کا 40 لاکھ خاندانوں کو فی کس 5 ہزار روپے دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے رمضان المبارک میں 40 لاکھ مستحق خاندانوں میں فی کس 5 ہزار روپے تقسیم کرنیکا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بار رمضان میں مستحق خاندانوں کو نقد رقم فراہم کی جائیگی۔
وفاقی وزیر کے مطابق وزیر اعظم کے رمضان ریلیف پیکیج کے تحت اس بار ہم 40 لاکھ مستحق خاندانوں کو فی مستحق 5 ہزار روپے نقد دیے جائیں گے۔
رانا تنویر حسین نے کے مطابق مستحق افراد کے زمرے میں آںے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ کے قریب ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ برس کیا جانے والا یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے مستحقین کی امداد کا تجربہ اچھا نہیں رہا تھا۔ انہوں بتایا کہ نے اسٹورز پر بد انتظامی اور ناقص معیار کے علاوہ وزیراعظم کو بھی اس حوالے سے بہت سی شکایات تھیں۔
رانا تنویر حسین کے مطابق اس بار سبسڈی کے بغیر یوٹیلیٹی اسٹورز پر 15 فیصد رعایت دی جائیگی۔ اس کے علاوہ معیار بھی چیک کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔