حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے اگلے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا اعلان کردیا اور فنانس ڈویژن کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تیل کی عالمی مارکیٹ میں ہونے والی حالیہ ردوبدل کا جائزہ لیا اور اس کے پیش نظر صارفین کے لیے نئی قیمت کا تعین کیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمت کا اطلاق یکم مارچ کو ہوگا اور اطلاق اگلے 15 روز کے لیے ہوگا۔
وفاقی حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 5 روپے 31 پیسے کمی کردی ہے اور فی لیٹر ڈیزل کی نئی قیمت 263 روپے 95 پیسے سے کم ہو کر 258 روپے 64 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔
پیٹرول کی قیمت اگلے 15 روز کے لیے فی لیٹر صرف 50 پیسے کم کردی گئی ہے، جس کے بعد 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر سےکم ہو کر نئی قیمت فی لیٹر 255 روپے 63 پیسے ہوگئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 3 روپے 53 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 2 روپے 57 پیسے کمی کردی گئی ہے اور نئی قیمت بالترتیب 168 روپے 12 پیسے اور 153 روپے 34 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کردی گئی ہے کی قیمت میں فی لیٹر کے لیے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4