آئی ایم ایف سے قرض کی قسط، جائزہ مشن دو روز میں پاکستان آئے گا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اقتصادی جائزے کے لیے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن پیر(3 مارچ) کو اسلام آباد پہنچے گا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے، پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔
آئی ایم ایف کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں تقریباً 2 ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا، آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی دے گا، رضامندی کی صورت میں ہی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کے وزارت خزانہ، وزارت توانائی، منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے مذاکرات، بیشتر نکات پر عمل، 5 ہدف سے پیچھے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں مختلف سٹرکچرل اہداف اور کارکردگی کے طے شدہ معیارات کے تحت ہوں گے۔ ان میں سے کچھ اہداف کو حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ پاور سیکٹر سمیت کچھ سیکٹرز میں اہداف کی جانب پیشرفت ہو رہی ہے۔ حکومت کی گورننس اور کرپشن کی تشخیصی اسیسمنٹ رپورٹ چھپنا تھی جو کہ ابھی تک سامنے نہیں۔ 22 سٹرکچرل بنچ مارکس تھے جن میں سے بیشتر پر عمل کیا گیا ہے جبکہ پانچ ایسے ہیں جن پر عمل درآمد کی پیشرفت مقررہ ہدف سے پیچھے ہے۔ ان میں تین ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے مقررہ ہدف بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ فرٹیلائزر سیکٹر پر ایف ای ڈی کا نفاذ، ساورن ویلتھ فنڈز کے قانون ایس او ایز ایکٹ میں ترمیم کر کے 10 مزید اداروں کو اس ایکٹ کے تحت لانا شامل ہیں جن پر ابھی عمل نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے ضروری فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے اس معاملہ پر بھی بات چیت ہو گی۔ حکومت اس فنڈنگ کے حصول کے لئے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں جس میں کچھ ریونیو اقدامات شامل ہیں تاہم ان پر عمل انتہائی ناگزیر صورت میں ہی کیا جائے گا۔