رمضان المبارک؛ دنیا بھر میں سب سے طویل اور مختصر دورانیے کا روزہ کن ممالک میں ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
رمضان المبارک؛ دنیا بھر میں سب سے طویل اور مختصر دورانیے کا روزہ کن ممالک میں ہوگا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
رمضان 2025 میں کئی ممالک میں روزے کا دورانیہ سب سے طویل جب کہ دیگر میں مختصر ترین ہوگا، اور ایسا جغرافیائی محل وقوع کے باعث ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق الجزائر میں سب سے طویل دورانیے کا روزہ یعنی 16 گھنٹے 44 منٹ کا ہوگا۔
اس کے برعکس صومالیہ صرف 13 گھنٹے کا روزہ ہوگا۔ اس کے علاوہ زیادہ تر عرب ممالک میں 16 سے 17 گھنٹے کے درمیان کا روزہ ہوا کرے گا۔
تاہم اسکینڈینیویا ممالک میں روزے کے اوقات نمایاں طور پر طویل ہوں گے۔ سویڈن، ناروے اور فن لینڈ جیسے ممالک میں، کچھ علاقوں میں روزے کا دورانیہ 20 گھنٹے سے زیادہ ہوگا۔
مثال کے طور پر سویڈن کے کیرونا میں سورج صرف چند منٹوں کے لیے ڈوبتا ہے اور کچھ شمالی مقامات پر تو بالکل بھی غروب نہیں ہوتا۔
گرین لینڈ کے دارالحکومت میں بھی “آدھی رات کے سورج” کے رجحان کی وجہ سے 20 گھنٹے تک روزہ رکھا جائے گا۔
آئس لینڈ میں تقریباً 19 گھنٹے 59 منٹ کے روزے ہوں گے جب کہ فن لینڈ میں تقریباً 19 گھنٹے 9 منٹ کے روزے ہوں گے۔
دوسری جانب برازیل، زمبابوے اور پاکستان وغیرہ میں روزہ 12 سے 13 گھنٹے کے درمیان رہے گا۔
جنوبی افریقہ میں تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کے روزے کا دورانیہ رکھیں گے۔ بیونس آئرس، ارجنٹائن اور کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں تقریباً 12 گھنٹے کا ہوگا۔
طویل ترین روزے والے ممالک؛
سویڈن (کیرونا): 20 گھنٹے 30 منٹ
ناروے: 20 گھنٹے 30 منٹ
فن لینڈ (ہیلسنکی): 19 گھنٹے 9 منٹ
آئس لینڈ (ریکجاوک): 19 گھنٹے 59 منٹ
گرین لینڈ (Nuuk): 20 گھنٹے
کینیڈا (اوٹاوا): 16.
الجزائر: 16 گھنٹے 44 منٹ
سکاٹ لینڈ (گلاسگو): 16.5 گھنٹے
سوئٹزرلینڈ (زیورخ): 16.5 گھنٹے
اٹلی (روم): 16.5 گھنٹے
سپین (میڈرڈ): 16 گھنٹے
برطانیہ (لندن): 16 گھنٹے
فرانس (پیرس): 15.5 گھنٹے
مختصر ترین روزے والے ممالک؛
برازیلیا، برازیل: 12-13 گھنٹے
ہرارے، زمبابوے: 12-13 گھنٹے
اسلام آباد، پاکستان: 12-13 گھنٹے
جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ: 11-12 گھنٹے
مونٹیویڈیو، یوراگوئے: 11-12 گھنٹے
بیونس آئرس، ارجنٹائن: 12 گھنٹے
کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ: 12 گھنٹے
دبئی، متحدہ عرب امارات: 13 گھنٹے
نئی دہلی، بھارت: 12.5 گھنٹے
جکارتہ، انڈونیشیا: 12.5 گھنٹے
مدینہ، سعودی عرب: 13 گھنٹے
نیویارک، امریکہ: 13 گھنٹے (تقریبا)
استنبول، ترکی: 13 گھنٹے (تقریبا)
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سب سے طویل ممالک میں کا روزہ
پڑھیں:
بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی
کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟
انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔
فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن
سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن