سخت تربیت ہی سپاہی کی پیشہ ورانہ ترقی کی بنیاد: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد+بہاولپور (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے فوجی جوانوں کے بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ جدید منصوبے تعلیم، آئی ٹی اور جنگی تیاریوں کے فروغ کیلئے متعارف کروائے گئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہاولپور چھاؤنی کا دورہ کیا اور وہاں جاری آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔ تربیت کے امور پر بریفنگ لی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بہاولپور کور کی آپریشنل تیاریوں اور تربیتی امور پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے ان کی بے لوث لگن، بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سخت اور مؤثر تربیت ہی ایک سپاہی کی پیشہ ورانہ ترقی کی بنیاد ہے اور جدید جنگی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یہ پاکستان آرمی کی نمایاں خصوصیت ہے۔ انہوں نے افسروں اور جوانوں کے غیر متزلزل عزم‘ بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے سی ایم ایچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سی آئی ایم ایس)، انووسٹا چولستان اور انٹیگریٹڈ کومبیٹ سمیولیٹر ارینا کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدید منصوبے طبی تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنگی تیاریوں کو فروغ دینے کے لیے متعارف کروائے گئے ہیں۔ آرمی چیف نے بہاولپور کی مختلف جامعات کے طلبہ سے بھی ملاقات کی اور نوجوانوں کی تعلیم و ترقی میں پاک فوج کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے طلبہ کو تعلیمی میدان میں محنت اور لگن کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی اور کہا کہ اپنی مہارتوں میں اضافہ کر کے قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں۔ نوجوانوں کی تربیت کیلئے فوج کے عزم کو سراہا۔ قبل ازیں بہاولپور آمد پر کور کمانڈر بہاولپور نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ جنرل عاصم منیر نے بہاولپور کور کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے کہا کہ سخت ٹریننگ سپاہی کی پیشہ ورانہ بہتری میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ جدید جنگی حربوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے یہ سخت ٹریننگ جاری رہنی چاہئے۔ آرمی چیف نے پاکستان کا مستقبل تشکیل دینے میں نوجوانوں کے کردار کو سراہا اور نوجوان ٹیلنٹ کے فروغ کیلئے اقدامات سے متعلق فوج کی حمایت کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رمی چیف نے ا رمی چیف کو سراہا انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔