رمضان میں جنگ بندی، اسرائیل نے معاہدے کی مدت بڑھانے پر رضامندی ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ بندی معاہدے میں عارضی توسیع کی امریکی تجویز کو منظور کرلیا ہے، جس کا اعلان وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کیا گیا۔
بیان کے مطابق، جنگ بندی میں توسیع رمضان المبارک اور اپریل کے وسط میں یہودی تہوار کے دوران کی جائے گی، تاکہ حالات میں کچھ بہتری آسکے۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے پہلے روز زندہ یا مردہ یرغمالیوں کی نصف تعداد کو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تاہم، اس معاہدے کے حوالے سے حماس یا ثالثی کردار ادا کرنے والے ممالک کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔