ممبئی: مشہور بالی ووڈ اداکارہ ودیا بالن نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اے آئی سے تیار کردہ جعلی ویڈیوز پر سخت ردعمل دیا ہے۔ 

اداکارہ نے انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان ویڈیوز کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور وہ ان کے خیالات یا کام کی نمائندگی نہیں کرتیں۔

ودیا بالن نے اپنے بیان میں کہا: "سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، جو بظاہر مجھ سے منسلک لگتی ہیں۔ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ یہ ویڈیوز AI-Generated ہیں اور حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔"

"میرا ان ویڈیوز کے بنانے یا پھیلانے میں کوئی ہاتھ نہیں ہے اور نہ ہی میں ان کے مواد کی حمایت کرتی ہوں۔ جو بھی ان ویڈیوز میں کہا گیا ہے، وہ میرے خیالات کی عکاسی نہیں کرتا۔ میں سب سے درخواست کرتی ہوں کہ کسی بھی مواد کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کریں اور گمراہ کن AI مواد سے محتاط رہیں۔"

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کوئی بھارتی مشہور شخصیت دیپ فیک ٹیکنالوجی کا نشانہ بنی ہو۔ اس سے قبل رشمیکا مندنا، عالیہ بھٹ، دپیکا پڈوکون، کترینہ کیف، عامر خان، رنویر سنگھ اور سچن تندولکر جیسے ستارے بھی جعلی AI ویڈیوز کے ذریعے نشانہ بن چکے ہیں۔

ودیا بالن کو حال ہی میں رومانوی کامیڈی "دو اور دو پیار" میں دیکھا گیا تھا، جس میں پرتیک گاندھی، الیانا ڈی کروز اور سندھیل راما مورتی بھی شامل تھے۔ فلم کو مثبت ریویوز ملے، لیکن باکس آفس پر صرف 5.

5 کروڑ روپے کا بزنس کر سکی۔

اس کے علاوہ، ودیا بالن نے "بھول بھلیاں 3" میں بھی کام کیا، جس میں کارتیگ آریان، مادھوری ڈکشٹ اور تریپتی ڈمری شامل تھے۔ فلم دیوالی پر ریلیز ہوئی اور باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ودیا بالن

پڑھیں:

یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف

دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔

یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔

2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔

یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔

صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔

مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔

یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔

ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔

آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔

تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘

یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بنوں: بیسک ہیلتھ یونٹ کے قریب دھماکا، 2 پولیس اہلکار زخمی
  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
  • اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • لاہور : اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف
  • پہلگام واقعہ؛ پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کا استعمال
  • غزہ کے بچوں کے نام